تازہ ترین

مہران ٹاؤن کیس،اہم افسران کےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

مہران-ٹاؤن-کیس،اہم-افسران-کےناقابل-ضمانت-وارنٹ-گرفتاری-جاری

مہران ٹاؤن میں فیکٹری میں آگ لگنے کے واقعے میں غفلت برتنے پر سیشن عدالت نے ڈپٹی کمشنر کورنگی ،ایڈمنسٹریٹر کورنگی سمیت اہم افسران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔ سانحہ مہران ٹاؤن کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ سیشن عدالت نے سرکاری اداروں کو مجرمانہ غفلت کا مرتکب قرار دے دیا ہے اور پولیس کو مفرور افسران کو گرفتار کرنے کا حکم دیاہے۔ مفرور ملزمان میں ڈی سی کورنگی، ڈپٹی ڈائریکٹر انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور جنرل منیجر کے الیکٹرک شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ہیڈ آف نیو کنکشن کےالیکٹرک ،ایگزیکیٹیو انجنیئر کےڈی اے زاہد حسین، ڈائریکٹر سول ڈیفنس صفدرعلی بھگیو بھی مفرورہیں۔انچارج فائر بریگیڈ اشتیاق احمد بھی مفرور ملزمان میں شامل ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر تمام ادارے اپنی ذمہ داری ادا کرتےتومعصوم افراد کی جان نہ جاتی۔ عدالت نےمحکمہ لیبر کے افسر کا نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا حکم دیا اور کہا ہے کہ محکمہ لیبر نے فیکٹری کونوٹس جاری کیا تھا۔ فیکٹری مالکان کے خلاف لیبر کورٹ میں کیس بھی دائر کیا جاچکا ہے۔ عدالت نے پولیس چالان منظور کرتے ہوئےکارروائی کا حکم دے دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ تفتیشی حکام ڈپٹی کمشنر اور دیگر کو بچانا چاہتے ہیں تاہم جرم میں بالواسط ذمہ داروں کو بری الزمہ قرار نہیں دیا جاسکتا،جرم کو روکنے میں ناکامی شریک جرم ہے۔ اس کے علاوہ سٹی کورٹ میں جوڈیشل میجسٹریٹ شرقی نے مہران ٹاؤن فیکٹری میں مجرمانہ غفلت سے متعلق متعلقہ اداروں کے کردار کا تعین کردیا ہے۔ عدالت نے بتایا ہے کہ متعلقہ افسران معصوم شہریوں کی ہلاکت کے برابر ذمہ دار ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کورنگی نے کبھی علاقے کا دورہ نہیں کیا اور رہائشی پلاٹ پرکمرشل سرگرمیاں ہوتی رہیں۔ عدالت نےریمارکس دئیے کہ ڈپٹی کمشنر  سول ڈیفنس سمیت میونسپل اداروں کے بھی سربراہ ہیں لیکن ڈائریکٹر سول ڈیفنس نے نوٹس کا اطمینان بخش جواب نہیں دیا۔ ڈائریکٹر سول ڈیفنس نےغفلت برتنے پر کسی افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی اور رہائشی پلاٹ کو کمرشل میں تبدیل کرنے پر کےڈی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ کےالیکٹرک نے خلاف ضابطہ رہائشی پلاٹ پر کمرشل پی ایم ٹی نصب کیا۔عدالت نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ ماحولیات نے کبھی جائزہ نہیں لیا کہ فیکٹری قوانین کے مطابق چل رہی ہے یا نہیں۔ پچھلے ماہ مہران ٹاؤن کی فیکٹری میں لگنے والے سانحے کا مقدمہ سرکاری مدعيت ميں کورنگی انڈسٹريل ايريا تھانے ميں درج کيا گيا تھا۔ مقدمے ميں قتل باالسبب کی دفعات شامل کی گئیں۔ مقدمے کے مطابق فيکٹری کی بالائی منزل کی جانب جانے کا صرف ايک ہی راستہ تھا جس پر تالہ لگا ہوا تھا۔ فيکٹری سے نکلنے کا کوئی ہنگامی راستہ نہيں تھا اور نہ ہی فائر الارم موجود تھا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد پوليس نے ابتدائی تحقيقات شروع کردیں۔ فیکٹری کے چوکیدار کا بيان قلمبند کیا گيا۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ فیکٹری سے چند قدم دور تھانے کی نفری بھی تاخیر سے پہنچی اورمختلف محکموں کی غفلت سے ریسکیو آپریشن میں تاخیر ہوئی۔ کورنگی فائراسٹیشن میں 2 گاڑیاں موجود تھیں اور ڈرائیور نہ ہونے کی وجہ سے ایک گاڑی روانہ ہوئی۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں