اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن اور ترقی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ، بھارت کے غیر قانونی اقدامات سے کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں. اسلام آبادمیں سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ یورپیپارلیمنٹ کا ان کیمرا سیشن تھا، صرف ارکان مدعو تھے، اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غور اور تشویش کا اظہار کیاگیا. وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا میں مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پراظہارتشویش کیاجارہاہے،یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیرکی حیثیت میں تبدیلی کی مذمت کی اور مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی پراظہار تشویش کیا. شاہ محمود قریشی نے کہا بھارت نے غیرقانونی اقدام سے کشمیرکامحاصرہ کررکھاہے ، دنیامیں کشمیرکی صورتحال پرتشویش ہے، آئس لینڈکے وزیرخارجہ سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات ہوئی ہے، اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں بھی مقبوضہ کشمیر پر بات ہوگی.وزیر خارجہ نے کہا پاکستان خطے میں قیام امن و استحکام کیلئے کوششیں جاری رکھے گا، ہمسایوں سے اچھے اورپرامن تعلقات ہماری ترجیحات ہیں، مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، مقبوضہ کشمیرجیل کامنظرپیش کررہاہے جہاں ا دویات ہیں نہ خوراک کی دستیابی. شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن اور ترقی کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، بھارت نے دہائیوں سے کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھاہے، خارجہ پالیسی اندرونی اوربیرونی معاملات کومدنظررکھ کربنائی گئی.انھوں نے کہا پالیسی ایشوزپرپلڈاٹ بڑی اچھی رپورٹس تیارکررہاہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، فارن پالیسی چیلنجز کا تعلق قومی مستقل مفادات سے ہوتا ہے. وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی مستقل دوست یادشمن نہیں ہوتا،صرف مفادات مستقل ہیں، خطے کوکئی چیلنجزکاسامناہے، ہمارےمشرقی و مغربی ہمسایوں کی طرف سے چیلنجز ہیں. شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان خطے میں امن واستحکام کاخواہاں ہے،افغانستان میں افغانوں کے مابین مذاکرات بہت اہم ہیں، خارجہ پالیسی کا جیواسٹریٹیجک ماحول سے بڑا تعلق ہے.وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ہندوتوا نظریے کےخلاف کھڑے ہونا ہماری پالیسی کا حصہ ہے. شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خارجہ پالیسی کئی اداروں کی مدد سے بنائی جاتی ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی اندرونی اور بیرونی معاملات کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہے، خارجہ پالیسی میں ترجیحات کا تسلسل رکھا گیا ہے، بہترین خارجہ پالیسی سے پاکستان تنہائی سے نکل آیا ہے.بھارت 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کو جیل بنے ہوئے 4 ہفتے گزر چکے، کشمیری ایک ماہ سے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، وادی کے نہتے عوام مسلح قابض فوج کا مقابلہ کررہے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو بھی نظربند کردیا گیا ہے، بھارتی اقدام پر دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، بھارتی مظالم پر برطانوی پارلیمنٹ، یورپی یونین، او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر ادارے بھی بول رہے ہیں.شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمسایوں سے پرامن اوراچھے تعلقات ہماری ترجیح ہے، مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے مستقل حل چاہتے ہیں، نریندرمودی ہٹلر کی نازی پارٹی سے متاثر ہے، ہندوتوا نظریے کےخلاف کھڑے ہونا ہماری پالیسی کا حصہ ہے، خدشہ ہے بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کےلیے کوئی مس ایڈونچر کرسکتا ہے اور پاکستان اپنے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے‘ پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی کے علاوہ دوطرفہ تجارت اور سمجھوتہ ایکسپریس بھی بند کردی ہے. ایف اے ٹی ایف سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزرات خزانہ سے زیادہ مجھے ایف اے ٹی ایف کا بخار چڑھا ہوا ہے کیونکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا ہماری معیشت پر گہرا اثر ہے ،پاکستان کومتاثر کرنے کے لئے بھارت پوری کوشش کررہا ہے، ایف اے ٹی ایف ایشو پر ترک وزیر خارجہ سے بات کی ہے اور مزید کئے ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی بات کروں گا.