ایشین ڈویلمپنٹ بینک بھی 3 ارب 40 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہے. مشیر خزانہ اسلام آباد وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا. اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے مالیات حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ ایشین ڈویلمپنٹ بینک (اے ڈی بی) بھی پاکستان کو 3 ارب 40 کروڑ ڈالر دینا چاہ رہا ہے.انہوں نے کہا کہ ملک میں آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی استحکام آگئے گا، جبک ورلڈ بینک اسلام آباد کو اضافی رقم بھی دے گا‘مشیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں اس وقت مشکل معاشی حالات ہیں جبکہ موجود حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرضہ ورثے میں ملا ہے. ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ آئی ایم ایفنے 6 ارب ڈالر کی منظوری دی، جبکہ اس کے بورڈ کے کسی رکن نے پیکیج کی مخالفت نہیں کی‘انہوں نے کہا کہ ملک میں مشکل فیصلے کیے جائیں گے لیکن اسی دوران کمزور طبقے کا بھی خیال رکھا جائے گا جبکہ چیزیں بہتر انداز میں چلانا ہمارے مفاد میں ہے.رواں مالی سال کے بجٹ پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے پہلے سال کے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا ہے‘انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں کاروبار کے لیے مراعات دی گئی ہیں جبکہ برآمدات پر ٹیکس لاگو نہیں کیے گئے. بجلی کے استعمال سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 3 سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا اور اگر ایسا ہوا تو وہ بوجھ حکومت برداشت کرے گی.ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے مالیات حماد اظہر کا کہنا تھا کہ وہ کسی قانون کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں کر رہے‘آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مشیر خزانہ نے کہا کہ اس حوالے سے کئی باتیں کی گئیں لیکن ہم اپنا کام کرتے رہے، تاہم تمام چیزیں سامنے آگئی ہیں تمام لوگ اسے دیکھ سکتے ہیں جبکہ نجکاری سے متعلق آئی ایم ایف کی کوئی شرائط نہیں ہیں.انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت خود فیصلہ کرے گی کون سے حکومتی ادارے ریاست کو بہتر چلاسکتی ہے یا پھر ان کی نجکاری کی جائے گی‘مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف مالیاتی ادارہ ہے، تاہم یہ ہم پر ہے کہ ہم اس سے کس طرح فائدہ اٹھاسکتے ہیں. انہوں نے اعتراف کیا کہ جب بھی آئی ایم ایف سے قرض لیا تو اس کے چند سالوں تک حالات بہتر رہے لیکن وہ 2 یا 3 سال بعد دوبارہ خراب ہوئے، تاہم اب ایسے اقدامات کرنے ہیں جس سے ترقی کی شرح مستحکم رہے.مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں‘ ہم مشکل فیصلے کریں گے لیکن کمزور طبقے کا مکمل تحفظ کریں گے‘انہوں نے کہا کہ نئے بجٹ میں کمزور طبقے کے لیے رقم میں تقریباً دوگنا اضافہ کیا ہے جبکہ موجود بجٹ میں بزنس کمیونٹی کو بھی مراعات دی گئی ہیں. عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں جا رہے ہیں اور ملک میں بہت اچھی چیزیں ہونے جا رہی ہیں ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم میں ایک لاکھ 37 ہزار لوگوں نے رجسٹر کیا ہے اور اس اسکیم کے تحت 70 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا گیا.بے نامی جائیدادوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ان کے لیے پہلا ہدف صنعتی شعبہ ہوگا، اس کے بعد گھروں اور گاڑی رکھنے والوں کو بھی نوٹسز جاری کیے جائیں گے.