نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ پرشدید عالمی ردعمل سامنے آیا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ دیدی گئی،نئی دہلی میں فسادات کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 38ہوگئی ہے۔ادھر بی جے پی سے تعلق رکھنے والے تین وزراء کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے ریمارکس دینے پر دہلی ہائی کورٹ کے جج کا تبادلہ کردیا گیا،اقوام متحدہ ،OIC،ترک صدررجب اردوان،امریکی سینیٹرز، امریکی کمیشن اورڈیموکریٹک امیدواربرنی سینڈر نے بھارتی دارالحکومت میں مسلم کش فسادات پرافسوس کا اظہار کیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دجارک نے کہا ہے کہ بھارتی دارالحکومت میں مظاہروں کے بعد وہاں سے آنے والی خبریں افسوسناک ہیں۔ جمعرات کو ڈوجاریک نے کہا کہ سیکرٹری جنرل دہلی میں تناؤ اور اموات کی خبروں پر سخت غمزدہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کسی بھی قسم کے تشدد سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ دہلی میں پرتشدد فسادات سے متاثرہ علاقوں میں چوتھے روز بھی جھڑپیں جاری رہیں۔ مسلم مخالف فسادات میں ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ طبی حکام نے اب تک 37 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ 200سے زائد زخمی اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ان میں سے متعدد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ان ہلاک افراد میں نوجوان، خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں، 35 ہلاکتیں کو گرو تیغ بہادر ہسپتال میں ہوئیں جبکہ دو افراد کی موت لوک نائیک جے پرکاش نارائن ہسپتال میں ہوئی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق مظاہروں کے دوران بی جے پی کے انتہا پسندوں نے کارروائیوں کے دوران مسلمانوں کی جہاں املاک جلائیں وہیں پر نئی دہلی کے نواحی علاقے مصطفیٰ آباد میںا سکول کو بھی نذر آتش کر دیا۔دوسری طرف آر ایس ایس کے غنڈوں نے گیارہ روز پہلے سر پر شادی ہونے والے مسلمان لڑکے کو فائرنگ اور تلوار کے وار سے قتل کر دیا ،غم سے نڈھال ماں بیٹے کی لاش کیلئے ہسپتالوں کے چکر لگاتی رہی۔