تازہ ترین

موٹر وے ریپ کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

موٹر-وے-ریپ-کیس-کا-فیصلہ-آج-سنایا-جائے-گا

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سیالکوٹ موٹروے پر ہونے والے ریپ کے کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت میں ٹرائل کے دوران 40 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ کچھ روز قبل ریپ کیس کا فیصلہ عدالت نے محفوظ کیا تھا۔ کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی اور ساتھی شفقت بگا کے 342 کے بیان پر وکلا کی جرح مکمل کرلی گئی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ نے کیمپ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے پراسیکوشن کو حتمی دلاٸل کیلئے آج 20 مارچ کو طلب کیا ہے۔ ملزمان اپنے بیان میں وقوعہ سے منحرف ہو گٸے تھے۔ عدالت نے مقدمہ کے تمام گواہوں کا بیان قلمبند کر کے ملزمان کے بیان قلمبند کیے۔ دوران سماعت موٹڑ ویے ریپ کیس کی متاثرہ اور مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔ متاثرہ خاتون نے 3 گھنٹے سے زاٸد جیل میں موجود رہ کر بیان قلمبند کرایا تھا۔ پس منظر واضح رہے کہ 9 ستمبر 2020ء کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور- سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح ملزمان نے خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا، جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی۔ واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔ اسی دوران خاتون نے اپنے رشتے دار کو بھی کال کی تھی، جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا، جب کہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا۔ مدد کی منظر خاتون انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں کہ اسی اثنیٰ میں ملزمان وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے۔ بعد ازاں ان مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا، جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔ جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔ سی سی پی او کا متنازعہ بیان واقعے کے بعد اس وقت کے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے متنازعہ بیان سے ایک نئی بحث شروع ہوگئی، عمر شیخ کے بیان کی عوام، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شدید مذمت کی اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالب کیا۔ بڑھتے دباؤ پر بعد ازاں سی سی پی او لاہور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے بعد میڈیا کے سامنے عمر شیخ نے اپنے بیان پر معافی بھی مانگی تاہم یہ بھی کہہ ڈالا کہ ان کا وہ مطلب نہیں تھا ، جس میڈیا میں پیش کیا گیا۔ ملزمان کی گرفتاری کیسے ہوئی علاوہ ازیں 12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب انعام غنی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے، جب کہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری ہے۔ بعد ازاں 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔ 14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا، جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔ ستمبر کی 15 تاریخ کو کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سیالکوٹ موٹر وے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی کے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ بعد ازاں موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔ ملزم عادی مجرم تھا گینگ ریپ کے واقعے کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عابد علی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے، ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے، اس کی بچی ہمیں ملی ہے۔ 4 رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔ پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں