امریکا کی 3 بڑی ریاستیں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر اپنے شہریوں کو لاک ڈاؤن کررہی ہیں جو پہلے ہی یورپ کا نظام صحت تہہ بالا کرچکا ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے بعد نیویارک اور ایلینوائے کی انتظامیہ کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا کہ وہ رواں ہفتے کے اختتام سے اپنے شہریوں کو ان کے گھروں تک محدود کردیں گے، ان تینوں ریاستوں کی مجموعی آبادی 7 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے ہسپتالوں پر بھی مریضوں کا دباؤ ہے اور حکام ایسی صورتحال کو روکنے یا کم سے کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو چین اور یورپ میں پیش آئی۔ وبا کا یہ پھیلاؤ رواں برس کے آغاز میں چین کے شہر ووہان میں میڈیکل سروسز کو بری طرح متاثر کرچکا ہے اور اب اٹلی اور اسپین میں اپنی حدوں کو چھورہا ہے جبکہ برطانیہ میں 65 ہزار ریٹائرڈ نرسز اور ڈاکٹروں کا دوبارہ کام پر طلب کرلیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے 2 لاکھ 75 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد تقریباً ساڑھے 11 ہزار تک جا پہنچی ہے تاہم 90 ہزار کے قریب مریض صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر افراد میں کورونا وائرس کی صرف معمولی سے معتدل علامات ظاہر ہوتی ہیں مثلاً کھانسی، بخار وغیرہ لیکن کچھ افراد بالخصوص ضعیفوں اور پہلے سے صحت کے مسائل کا شکار افراد اس سے شدید بیمار ہوسکتے ہیں جس میں نمونیہ بھی شامل ہے۔ ایشیا میں وائرس کا پھیلاؤ معتدل ہے اور وائرس کی واپسی کا بھی خدشہ ہے جبکہ چین اور خطے کے دیگر ممالک میں اب کیسز یورپ، امریکا اور دیگر مقامات سے آرہے ہیں۔ چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے آج اعلان کیا ہے کہ مرکزی چین میں مسلسل تیسرے روز کوئی مقامی کیس رپورٹ نہیں ہوا لیکن گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران باہر سے آنے والے افراد میں سے 41 میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ تاہم چین میں نقل و حرکت سے مرحلہ وار پابندی ہٹائی جارہی ہے اور وبا کو واپس لائے بغیر معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ووہان میں حکام ایسی سپر مارکیٹس، کنوینینس اسٹورز اور کچھ ریٹیل کاروبار کو صبح 9 بجے سے شامل 6 بجے تک کھلنے کی اجازت دے رے ہیں جو ان علاقوں میں قائم ہیں جہاں کوئی مشتبہ یا مصدقہ کیس نہیں۔ اس کے علاوہ ہر گھر سے ایک شخص کو روزمرہ کی خریداری کے لیے 2 گھنٹے تک باہر نکلنے کی اجازت ہے۔