تازہ ترین

کے ایم سی کے اسپتالوں کو یونیورسٹی کا درجہ دینے پر غور، الگ بجٹ مختص کرنے کی تجویز

کے-ایم-سی-کے-اسپتالوں-کو-یونیورسٹی-کا-درجہ-دینے-پر--غور،-الگ-بجٹ-مختص-کرنے-کی-تجویز

کراچی: سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے پیر کو سندھ اسمبلی میں محکمہ بلدیات سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیا کی جانب سے کے ایم سی کے فنڈز سے متعلق سوال پر بتایا کہ کے ایم سی کو گذشتہ سال نالوں کی صفائی کے لئے50 کروڑ اور تنخواہوں کے الگ فنڈز دیئے گئے تھے،ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کے اسپتالوں کے لئے الگ بجٹ کی تجویز وزیر اعلیٰ کو دی گئی ہے،اس کے علاوہ کوشش ہے کہ کے ایم سی کے اسپتالوں کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے اس ضمن میں ایک تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ اس کی بہتری ممکن ہوسکے، ایک سوال کے جواب میں ناصر شاہ نے کہا کہ ملازمین کی بھرتی کے لئے ایم سی خودمختارہے مگر قواعد اور میرٹ کا پاس رکھنا ضروری ہے،اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانے نے کہا کہ کسی کو بیروزگار کرنا پیپلزپارٹی کی پالیسی نہیں ہے،صوبائی وزیر نے کہا کہ بلدیاتی کونسلوں کو اپنے مالی وسائل خود پیدا کرنے ہیں،اقلیتی رکن نند کمار نے دریافت کیا کہ کیا کراچی کے بلدیاتی اداروں میں دس ہزار سے زائد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد بھرتی ہیں؟ جس پر وزیر بلدیات نے کہا کہ درست ہے کہ ماضی میں کے ایم سی میں دس ہزار افراد غیر قانونی طور پر بھرتی کئے گئے،ہزاروں ملازمین کےخلاف ایف آئی آرز تھیں،شرجیل میمن کے دور میں بائیو میٹرک کا عمل شروع کیا گیا کافی لوگ جعلی نکلے ، مزیدغیر قانونی ملازمین کا پتہ چلانے کے لئے ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے ، ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی جاوید حنیف نے کہا کہ صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ بلدیاتی کونسلز کو نہیں دیاگیا،کراچی کا پیسہ یہ لوگ کھاجاتے ہیں،جس پر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ لگتا ہے کہ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے،یہ بھتہ خور ہم سے بات کرتے ہیں، لگتا ہے جاوید حنیف آجکل جہاں رہتے ہیں وہاں کا اثر آگیاہے۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں