اٹلی نئے نوول کورونا وائرس کی وبا سے ہلاکتوں کے لحاظ سے دنیا کا سب سے متاثرہ ملک ہے۔ اب تک اٹلی میں ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ لگ بھگ 14 ہزار ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 18 ہزار افراد صحت مند بھی ہوچکے ہیں۔ہلاکتوں کے لحاط سے دوسرا بڑا ملک اسپین ہے جہاں یہ تعداد 10 ہزار سے زیادی ہے جبکہ امریکا 6 ہزار کے قریب ہلاکتوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔تحریر جاری ہےمگر اب ایسے آثار نظر آتے ہیں کہ اٹلی میں اس وبا کے پھیلائو کی شرح میں 8 مارچ سے کمی آنا شروع ہوچکی تھی اور گزشتہ چند دنوں کے دوران روزانہ نئے کیسز کی تعداد کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔اٹلی کے سول پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق آخرکار اس ملک نے وائرس کے پھییلائو کی شرح کو سست کردیا ہے۔اٹلی چین سے باہر یورپ کا پہلا ملک تھا جہاں اس وائرس کے کیسز بہت تیزی سے سامنے آئے تھے اور ابھی وہ امریکا کے بعد کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک ہے جو ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد بیمار ہوچکے ہیں۔ 9 مارچ سے اٹلی کے 6 کروڑ افراد اپنے گھروں میں قید ہیں اور نئے اعدادوشمار کے مطابق وائرس کی منتقلی اور کیسز کی تعداد میں آنے والی کمی حوصلہ بخش ہین۔تاہم اٹلی کے طبی ماہرین جیسے شمالی اٹلی کے خطے لمبارڈی میں ایک طبی مرکز کے ڈائریکٹر لورینزو کیسنی کا کہنا تھا کہ ہاں ہم نے وائرس کا پھیلائو سست کردیا ہے، ہمیں کچھ امید اور روشنی نظر آرہی ہے، مگر یہ سرنگ بہت زیادہ طویل ہے۔ کیا واقعی اٹلی اپنی جنگ میں کامیاب ہورہا ہے؟ متعدد ذرائع سے آنے والے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ اٹلی وائرس کے پھیلنے کی رفتار میں کمی لانے میں کامیاب ہورہا ہے۔اٹلی کے ہیلتھ کیئر ریسرچ کے ادارے گمبی فائونڈیشن کے صدر نینو کارٹابیلیٹو کے مطابق 'ہر گزرتے دن کے ساتھ گزشتہ دن کے مقابلے میں آج کے کیسز کی تعداد میں کمی جادوئی ہوتی ہے، جب یہ تعداد صفر فیصد تک پہنچے گی تو کوئی نیا کیس نہیں ہوگا'۔اٹلی کے نیشنل ڈیٹا کے مطابق 31 مارچ سے یکم اپریل کے دوران مجموعی کیسز کی شرح میں صرف ساڑھے 4 فیصد اضافہ ہوا جو کہ بہت زیادہ بہتر ہے کیونکہ 16 اور 17 مارچ کے دوران یہ شرح 13 فیصد کے قریب تھی۔ ماہرین کو پہلے ہی توقع تھی کہ اٹلی میں مارچ کے آخر اور اپریل کے شروع میں کیسز کی تعداد میں کمی آئے گی جس کی وجہ سے کچھ ہفتے پہلے لاک ڈائون کا اقدام ہے۔اٹالین نیشنل انسیٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے سائنسدانوں کے مطاق یہ بہت اہم ہے کہ ایسے شواہدد سامنے آئیں کہ جو ہم کررہے ہیں اس کے اثرات مرت ہورہے ہیں، لاک ڈائون بہت سخت اقدام ہے خصوصاً اتنے بڑے پیمانے پر جس سے سماجی اور معاشرتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔مگر ماہرین ابھی خوشی منانے کے لیے تیار نہیں اور ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان اعدادوشمار پر خوش نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ابھی متعدد کیسز ایسے ہوں گے جو کووڈ 19 کے شکار ہوں گے مگر اب تک ان کے ٹیسٹ نہیں ہوئے، معتدل علامات یا بغیر علامات ظاہر ہوئے بیمار افراد کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔ میلان کے ساکو ہاسپٹل کے وبائی امراض یونت کے سربراہ میسیمو گیلی نے کہا کہ معتدل کیسز کی تعداد بڑھ سکتی ہے جو تشخیص میں نہیں آتے' ابھی پیشگوئی کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے'۔ان کا کہنا تھا کہ نئے ڈیٹا پر کچھ ریلیف ضرور ملے گا کیونکہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہسپتالوں پر دبائو کم ہوگا اور زیادہ سنگین کیسز کی تعداد میں کمی آئے گی۔ کتنا وقت مزید درکار ہوگا؟ اٹالین سول پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق مزید 3 سے 4 ہفتوں میں پھیلائو کی رفتار پر ممکنہ طور پر قابو پالیا جائے گا، کیونکہ 6 سے 7 مارچ کے دوران یہ شرح 26.9 فیصد تھی جو گزشتہ ہفتوں کے دوران بہت زیادہ کم ہوچکی ہے۔