اسلام آباد: سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب آج نہیں ہو سکتا۔ وزیراعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق تحریک انصاف کی اپیل پر سماعت کے دوران بابر اعوان نے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16 اپریل کو وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ہوا، جس میں ایوان میں لڑائی ہوئی۔لڑائی جھگڑے کے بعد پولیس کو ایوان میں طلب کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے کہا ہے 197 میں سے 25 نکال دیں ، پچیس ووٹ نکالنے کے بعد حمزہ شہباز کا انتخاب درست نہیں رہتا۔ انتخاب کے دوسرے راؤنڈ میں سادہ اکثریت یعنی 186 کی ضرورت نہیں۔ بابر اعوان نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے ذہن میں 10 دن کا وقت تھا لیکن 7 دن کا عدالت سے وقت مانگاہے۔ مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن بھی 7دن تک ہو جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ملک کے کسی بھی حصے سے 24 گھنٹے میں لاہور پہنچا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ چاہتے ہیں 7 دن تک پنجاب میں کوئی وزیراعلیٰ نہ ہو؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ قانونی طریقے سے منتخب وزیراعلیٰ کو گورنر کام جاری رکھنے کا کہہ سکتا ہے۔