لاہور : پاک فضائیہ کے نشان حیدرحاصل کرنیوالے سب سے کم عمر آفیسر راشد منہاس کاآج (جمعہ) 50واں یوم شہادت منایاجارہاہے۔ راشد منہاس 17فروری 1951 کو کراچی کے راجپوت گھرانے میں پیداہوئے اور 13مارچ 1971 ءمیں فضائیہ میں بطور پائلٹ آفیسر اپنی خدمات کا آغاز کیا ۔ جنگ کے موقع پر 20اگست 1971ءکو ٹی تھری ٹرینر کی پرواز میں فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمن بھی ان کے ساتھ جہاز میں سوار ہوئے اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے نوجوان پائلٹ آفیسر راشد منہاس پر ضرب لگائی اورطیارے کا رخ بھارت کی طرف کردیا ، راشد کو اندازہ ہو گیا کہ طیارے کو اغواءکر کے بھارت لے جایا جا رہاہے ۔ انہوں نے فوری طورپر پی اے ایف مسرور بیس پر رابطہ کیا اور طیارے کے اغواءکے متعلق آگاہ کیا۔ اس دوران راشد منہاس اورمطیع الرحمن کے درمیان جھڑپ شروع ہوگئی۔ اس پر راشد منہاس نے مطیع الرحمن کو اس کے مذموم مقاصد میں ناکام بنانے کیلئے طیارے کا رخ فضا سے زمین کی طرف موڑ دیااور سرحد سے 40کلومیٹر کے فاصلے پر طیارہ زمین بوس کر دیا۔ اس طرح مادر وطن کے وقار کو بچاتے اور دشمن کے ناپاک عزائم کوخاک میں ملاتے راشد منہاس شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے ،ا نہیں بعدازشہادت انکی بہادری کے اعتراف میں اعلیٰ ترین فوجی ایوارڈنشان حیدردیاگیا۔سب سے کم عمرمیں نشان حیدر پانے وا لے اس قومی ہیروکی بہادری کوکبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے نشان حیدر کا اعزاز پانے والے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ راشد منہاس شہید نے عظیم قربانی دی۔ فرض کی ادائیگی کےدوران مادر وطن کےدفاع کو پہلی ترجیح دی ، قومی ہیرونےپاک فضائیہ کی عظیم روایات کو زندہ رکھا۔ https://twitter.com/OfficialDGISPR/status/1428431853585842183