امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے نو منتخب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ پاکستان کیساتھ یہ پرانا تعلق مزید تعاون سے آگے بڑھتا رہے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے نومنتخب وزیراعظم میاں شہباز شریف کو بدھ 13 اپریل کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان 75 برسوں سے وسیع تر باہمی مفادات کا اہم شراکت دار ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو آگے بڑھانے کے منتظر ہیں۔ پاکستانی حکومت کے ساتھ طویل مدتی تعاون جاری رکھنے کے متمنی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا کے نزدیک مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان دونوں ملکوں کے مفاد میں ضروری ہے۔ سعودی ولی عہد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد سلطنت شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعاگو ہیں۔ دریں اثنا چین کے وزیراعظم لی کیانگ نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کل وقتی اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ بورس جانسن برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے وزیراعظم شہباز کو مبارک باد دی اور کہا کہ پاکستان اوربرطانیہ دیرینہ دوست ممالک ہیں، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ مشترکہ مفادات کے شعبوں میں کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ https://twitter.com/CMShehbaz/status/1514384309947596802?cxt=HHwWhIDQ_bOgloQqAAAA متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات کے سیاسی اور عسکری قیادت کی جانب سے بھی شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر تہنیتی پیغامات بھیجے گئے ہیں۔ خلیج ٹائمز کے مطابق صدر متحدہ عرب امارات شیخ خلیفہ بن زید النیہان نے شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد کا پیغام بھیجا جب کہ اماراتی نائب صدر، وزیراعظم یو اے ای اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بھی مبار کباد دی۔ ولی عہد ابوظبی اور مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر نے بھی شہبازشریف کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی شہبازشریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی ، چین کی جانب سے بھی شہباز شریف کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا۔ دریں اثنا ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے بھی شہباز شریف کو ٹیلی فون کرکے مبارک باد دی اور کہا کہ آپ کے وزیراعظم منتخب ہونے کی خبر پر بے حد مسرور ہوں۔ صدر اردوگان کا کہنا تھا کہ یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں پاکستان اور ترکی کے برادرانہ تعلقات میں مزید مضبوطی آئے گی، پاکستان اور ترکی با اعتماد بھائی ہیں، دونوں کے تعلقات میں مزید قربت لانا چاہتے ہیں پینٹاگون واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان پینٹاگون جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاک فوج کے ساتھ مضبوط عسکری تعلقات ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ یہ تعلقات جاری رہیں گے۔ پینٹاگون کے سینیئر عہدیدار کی جانب سے یہ تبصرہ شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے 2 روز بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کی ووٹنگ کے ذریعے معزول ہونے والے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جگہ لی ہے۔ ایک پریس بریفنگ میں جان کربی نے کہا کہ اِس خطے میں سلامتی اور استحکام کے حوالے سے امریکا کے پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان خطے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان اور اس کے عوام خود اپنے ہی ملک کے اندر دہشت گرد حملوں کا شکار ہیں۔ شہباز شریف کے بطور وزیر اعظم انتخاب اور معزول وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے امریکا کے خلاف حکومت کی تبدیلی میں کردار ادا کرنے کے الزامات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں جان کربی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ہم پاکستان کی اندرونی سیاست کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ وائٹ ہاؤس اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا تھا کہ امریکی مفادات کے لیے ایک جمہوری پاکستان اہم ہے۔ لیٹر گیٹ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات اس وقت نئی تنزلی کا شکار ہوگئے جب سابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکا پر ان کی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگایا۔ انہوں نے اپنے الزامات کی بنیاد ایک سفارتی کیبل کو بنایا جس میں مبینہ طور پر کہا گیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کی صورت میں دوطرفہ تعلقات کو سنگین نتائج درپیش ہونے سے خبردار کیا تھا، تاہم واشنگٹن کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کیا گیا۔ نئی پاکستانی خارجہ پالیسی پاکستان کی نئی حکومت کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں امریکا کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنا شامل ہوگا۔