( وزارت قانون نے مسئلہ کشمیر کو عالمیعدالت میں لے کے جانے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو سفارشات بھجوا دی ہیں۔ وزارت قانون کا سفارشات میں کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر براہ راست عالمی عدالتانصاف نہیں جا سکتا معاملے کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی میں اٹھائے جائے۔۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے 5 اگست کے غیر قانونی اقدام کے بعد حکومت نے مسئلہ کشمیر عالمی عدالت انصاف لے جانے کا عندیہ دے دیا تھا۔اس حوالے سے وزارت قانون سے رائے مانگی گئی تھی۔وزارت قانون نے تفصیلی غور اور مشاورت کے بعد اپنی رائے بھجواتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین اس معاملے پر کوئی معاہدہ نہیں۔البتہ سلامتی کونسل یا جنرل اسمبلی ایڈوئزاری رائے کے لیے معاملہ عالمی عدالت انصاف بھجوا سکتے ہیں۔ خیال رہے اس سے قبل پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پہ عالمی عدالتِ انصاف جانے پر غور شروع کیا تھا۔۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو پر امن طریقے سے حل کرنا چاہتا تھا لیکن ہم عالمی عدالت انصاف جانے پر غور کریں گے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 5 اگست کو اس اقدام کا اعلان کریں گے، ہم عالمی عدالت انصاف میں جانے سمیت دیگر پہلوؤں پر بھی غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی سلامتی کونسل کے صدر سے جلد ملاقات کریں گی جبکہ موجودہ صورتحال میں امریکا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ہم امریکی صدر سے رجوع کرنے پر بھی مشاورت کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت اگر سمجھتا ہے آئینی ترامیم سے مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ بھارت نے کشمیر کے معاملے کو مزید الجھا دیا ہے۔ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں کالے قانون کے تحت نہتے کشمیریوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے، ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کو اس ساری صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور ہندوستان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکا جانا چاہئے.