چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ جدھرآج ہم کھڑے ہیں ان سے حالات نہیں سنبھلیں گے۔ ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے جو صاف شفاف الیکشن ہیں۔ کارکنوں سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ اقتدار کس کو ملنا ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو دبانے کا پورا پروگرام بناکر ہماری حکومت سازش کرکے ختم کی گئی اور ان لوگوں کو اقتدار میں لایاگیا جو ضمانتوں پر ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور الیکشن کمیشن نے ہمیں ہرانے کی پوری کوشش کی مگر اب پاکستان میں نئی تاریخ بن رہی ہے، ضمنی الیکشن میں جیسے قوم نکلی ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ملک ترقی کررہا تھا، معاشی اعشاریے درست جارہے تھے، معیشت کی ترقی کی رفتار 6 فیصد تھی، جب ملک ٹھیک چل رہا تھا تو کیوں سازش کی اجاز ت دی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ اور احساس پروگرام واپس شروع کریں گے جبکہ راشن پروگرام بھی شروع کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو پہلی دفعہ فلاحی ریاست کی طرف لے جارہے تھے، لوگوں کو غربت سے نکالنے کیلئے احساس پروگرام لائے، غریب لوگ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کرارہے تھے اور 17 سال بعد پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی تھی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت کے 3ماہ میں ڈالر 53 روپے مہنگا ہوچکا ہے، اس کے اثرات ہر چیز پر پڑیں گے، تیل اور بجلی مہنگا ہوگا، روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی کی ایک اور لہر آئے گی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں 2018 میں سب سےبڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا تھا، بنڈل آئی لینڈ میں جدید شہر بنانےکامنصوبہ زرداری نے سبوتاژ کیا جبکہ راوی سٹی کےلئے بھی سرمایہ کار آگئے تھے، اسٹے آرڈر دے دیاگیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جتنی دیر یہ حکومت رہے گی حالات مزید خراب ہونگے، جو حالات ابھی ہیں اس کا بحثیت قوم مقابلہ کرسکتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے عدالتوں کو برا بھلا کہا، دھمکیاں دیں، یہ لوگ اپنے آپ کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار ہیں ان پر اعتبار نہیں، ایک نئی الیکشن کمیشن تشکیل دی جائے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن کمیشن نے 8 دفعہ ہماری درخواست مسترد کی جبکہ شازش سے ووٹنگ مشین نہیں آنے دی۔ ای وی ایم سے فوری الیکشن آجاتے ہیں جس سے دھاندلی ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلام کبھی دنیا میں بڑے کام نہیں کرسکتے، بانی ایم کیوایم کےخلاف آواز بلند کی تو لوگوں نے کہا یہ مروادے گا؟ میری ذات کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر مہم چلائی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میری کسی سے دشمنی نہیں،سیاستدان سب سے بات چیت کرتا ہے، ٹی ٹی پی اورعلیحدگی پسندوں سے بات ہوسکتی ہے لیکن ڈاکووں سے نہیں کیونکہ جب اربوں روپے کے کیسز معاف کیے جائیں تو معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں۔