اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی غیرملکی شہریت کی دستاویزات ریکارڈ پر رکھنے کی درخواست مسترد کردی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کی غیر ملکی شہریت کی دستاویزات ریکارڈ پر رکھنےکی درخواست ہر رجسٹرار کے اعتراض کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اگر ظاہر جعفر امریکی شہری ہے تو کیا ہوا؟ کیا آپ امریکی شہری بتاکر کوئی رعایت لینا چاہتے ہیں؟ ظاہر جعفر کے وکیل نے جواب میں کہا کہ ریکارڈ پر آنا چاہيے کہ ظاہر جعفر غیر ملکی شہریت رکھتا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ غیر ملکی شہری ہونا ریکارڈ پر آ بھی جائے تو کیا فرق پڑے گا؟کیا آپ امریکی شہری بتاکرکوئی رعایت لیناچاہتےہیں؟کیا آپ چاہتے ہیں کوئی بھی باہر سے آئے بندہ مار کر چلا جائے؟ عدالت عالیہ نے ظاہر جعفر کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔ پس منظر 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایدف سیون فور میں نور مقدم نامی خاتون کا معروف کاروباری شخصیت ذاکر جعفر کے بیٹے ظاہر جعفر نے بے ہیمانہ قتل کردیا تھا۔ پولیس نے موقع سے ظاہر جعفر کو مبینہ طور پر آلۂ قتل سمیت گرفتار کر لیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جب کہ اس کے والدین کو بری کردیاتھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں ظاہر جعفر کو سزائے موت کے علاوہ دفعہ 364 پر 10 سال قید کی سزا اور1لاکھ روپے جرمانہ، دفعہ 342 کے تحت 1 سال قید بامشقت اور جنسی زیادتی پر 25 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اس کے علاوہ ظاہر جعفر کو عدالتی کارروائی پر آنے والے اخراجات کی مد میں بھی نور مقدم کے خاندان کو5 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ ظاہر جعفر اور دیگر کی جانب سے عدالتی فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اپیلوں پر 21 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا ہے۔ دوران سماعت بھی مرکزی مجرم کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’ظاہر جعفر امریکی شہری ہے جہاں سزائے موت کا تصور نہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ اس نکتے کو بھی مدنظر رکھے۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے تھے کہ ہمارا ملک آزاد اور ہمارا اپنا قانون ہے، ہم نے اس پر عمل کرنا ہے۔