وزیرعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی حکومت بھی اختلافات کا شکار ہوگئی، اپوزیشن کے حلقوں کو ترقیاقی فنڈزدینے پر بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئرصوبائی وزیرمنصوبہ بندی و ترقیات میر ظہوربلیدی سمیت دیگر وزراء نے کابینہ اجلاس کا احتجاجا بائیکاٹ کیا۔جام کمال کے بعد میر عبدالقدوس بزنجو کی حکومت میں بھی اختلافات کھل کر سامنے آنے لگے، حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینئر صوبائی وزیرمنصوبہ بندی وترقیات میرظہوربلیدی اور اتحادی جماعت اے این پی کے صوبائی وزیرخوراک زمرک اچکزئی نےکابینہ اجلاس میں اپوزیشن کو منصوبے دینے کے خلاف احتجاج کیا اور واک آوٹ کیا۔ صوبائی وزیرظہور بلیدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں پلاننگ کمیشن کے قواعط وضوابط کے خلاف 30 ارب سے زائد منصوبے شامل کیے گئے ہیں، تیسری سہ ماہی کے دوران ترقیاتی بجٹ میں نئے منصوبے شامل کرنے سے پی ایس ڈی پی پر بوجھ پڑے گا اور دیگرمنصوبے متاثرہوں گے ۔ https://twitter.com/Senator_Baloch/status/1488523790535561216?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1488523790535561216%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fpakistan%2F2022%2F02%2F2512376%2F انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس کے دوران پلاننگ کمیشن کے برخلاف منصوبے پیش ہونے پر میرے علاوہ دیگر وزراء نے بھی احتجاجا واک آوٹ کیا ہے۔ اس کے علاوہ م اتحادی جماعت اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے ٹوئٹ کے ذریعےحکومت کو شدید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پلاننگ کمیشن کے قوانین کے خلاف 30 ارب سے روپے سے زائد منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے جس کے خلاف ہماری جماعت اے این پی کے صوبائی وزیرزمرک خان نے احتجاجا واک آوٹ کیاہے۔ https://twitter.com/AsgharAchakzaii/status/1488535726761431047?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1488535726761431047%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fpakistan%2F2022%2F02%2F2512376%2F انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس قسم کی لوٹ گھسوٹ اور بندر بانٹ کے خلاف ہر محاذ پر مخالفت اور احتجاج کرے گی ۔ اپوزیشن کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا عدم مساوات اور غیرضروری اسکمیات پرمشتمل پی ایس ڈی پی میں توازن لانے کے لیے ایسی اسکمیات کی حمایت کرنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ کابینہ کی آئینی ذمہ داری ہے ترقیاتی عمل میں منصفانہ اور یکساں رسائی کو تمام شہریوں تک ممکن بنائے ، جنہیں جام حکومت میں نظر انداز کیا گیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق صوبائی وزیرخوراک زمرک خان اچکزئی ،صوبائی وزیرکھیل وثقافت عبدالخالق ہزارہ ، صوبائی وزیرانفارمیشن و ٹیکنالوجی مبین خلجی اور صوبائی مشیرمحنت وافرادی قوت گہرام بگٹی نے کابینہ اجلاس سے واک آوٹ کیا ہے ۔ دوسری جانب پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات بشریٰ رند نےٹوئٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کابینہ اجلاس سے صرف سینیر صوبائی وزیرظہور بلیدی نے واک آؤٹ کیا ہے ان کے ہمراہ کابینہ کے کسی رکن یا صوبائی وزیر نے واک آؤٹ نہیں کیا۔ https://twitter.com/RindBushra/status/1488509486520221698?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1488509486520221698%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fpakistan%2F2022%2F02%2F2512376%2F انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت ہے سب کو اظہار رائے کی آزادی کا حق ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت صوبائی کابینہ اجلاس میں 36 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دی گئی ہے ۔