لاہور ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس سے متعلق دائر شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت آج 3 جون کو ہوگی۔ لاہور ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ درخواست کی سماعت کرے گا۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائی کورٹ میں عبوری درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔ سابق جج شریف حسین بخاری کے انتقال کے باعث اس پر سماعت نہ ہوسکی۔ دائر عبوری ضمانت کی درخواست میں پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی عمر انہتر سال ہے اور وہ کينسر کے مريض ہيں۔ ان سے ويڈيو لنک کے ذريعے پوچھ گچھ کی جائے۔ چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ نیب کی طرف سے زیر التوا انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے، میں تواتر کے ساتھ عدالت میں تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں۔ نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔ درخواست میں کہا گیا 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا، سماج کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا۔ موجودہ حکومت کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی جس میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔ 2018ء میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا۔ شہباز شریف نے درخواست میں نیب پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 2018ء میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا، نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔