معروف گلوکار شوکت علی داعی اجل کو لبیک کہہ کر خالقِ حقیقی سے جا ملے ہیں۔ شوکت علی کے اہلِ خانہ نے ان کی وفات کی تصدیق کی ہے۔ شوکت علی جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور گزشتہ چند روز سے سی ایم ایچ لاہور میں زیرِ علاج تھے۔ گزشتہ روز شوکت علی کے صاحبزادے عمران شوکت نے عوام الناس سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کے والد کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کریں۔ ہم نیوز کے مطابق لوک موسیقی کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ گلوکار شوکت علی کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ ان کے والد کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ پانچ دہائیوں تک اپنی آواز کے جادو سے لوگوں کو مسحور کردینے والے گلوکار شوکت علی کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ جگر کے کام چھوڑنے کی وجہ سے والد کی حالت تشویشناک ہے۔ عمران شوکت کا کہنا تھا کہ ان کے والد کا جگر کام نہیں کر رہا ہے اور ڈاکٹروں نے تقریباً جواب دے دیا ہے۔ شوکت علی کو حکومت کی جانب سے پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا جاچکا ہے۔ انہوں نے صوفیانہ کلام اور پنجابی گانوں میں بھی اپنا منفرد مقام بنایا۔ 1965 کی جنگ میں ان کا گایا ہوا ملی نغمہ جاگ اٹھا ہے، سارا وطن اب بھی جوانوں کے لہو کو گرماتا ہے۔