تازہ ترین

مصباح‌الحق قومی کرکٹ ٹیم کی فیصلہ کن قوت:وقار یونس رائے دینے کیلئے موجود

مصباح‌الحق-قومی-کرکٹ-ٹیم-کی-فیصلہ-کن-قوت:وقار-یونس-رائے-دینے-کیلئے-موجود

اپنی حدود جانتا ہوں کہ کب اور کیا بات کرنی ہے ، میری تجاویز نہیں سنی جاتیں تب بھی مسئلہ نہیں،ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر فیصلے کرنے کی پوزیشن میں ہیں ماضی میں بطور پلیئر اور کوچ عالمی کپ جیتنے کی کوشش کی جس میں ناکامی ہوئی،ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کامیابی کا حصہ بننے کی خواہش ہے :وقاریونس لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ان سے پاکستانی ٹیم کے اہم معاملات کیلئے رائے لی جاتی ہے لیکن فیصلہ کن قوت مصباح الحق ہی ہیں،اپنی حدود جانتا ہوں کہ کب اور کس موقع پر کیا بات کرنی ہے ،اگر میری تجاویز نہیں سنی جاتیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر فیصلے کرنے کی پوزیشن میں ہیں،ماضی میں بطور پلیئر اور کوچ عالمی کپ جیتنے کی کوشش کی تھی جس میں ناکامی ہوئی،رواں برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی کامیابی کا حصہ بننے کی خواہش ہے ۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے سبب کھیل کی سرگرمیاں موقوف ہو جانے پر پی سی بی میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس کے ساتھ ایک خصوصی ویڈیو سیشن کا اہتمام کیا جس میں سابق قومی کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے اہم معاملات کیلئے ان سے رائے لی جاتی ہے لیکن فیصلہ کن قوت مصباح الحق ہی ہیں جو مختلف پہلوؤں پر تواتر کے ساتھ نگاہ رکھتے ہیں جبکہ بطور باؤلنگ کوچ انہیں اپنی حدود کا بخوبی اندازہ ہے کہ کب اور کس موقع پر کیا بات کرنی ہے لہٰذا وہ ہیڈ کوچ تک اپنی آرا پہنچا دیتے ہیں۔وقار یونس کا کہنا تھا کہ اگر ان کی تجاویز اور مشورے نہیں مانے جاتے تب بھی انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی حیثیت سے مصباح الحق بہتر فیصلے کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں اور انہیں اس بات کا علم اس وقت سے ہے جب انہوں نے باؤلنگ کوچ کے عہدے پر کام کرنے کیلئے آمادگی ظاہر کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں آسٹریلیا کو کورونا وائرس کی شدت کا سامنا نہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے متعلق زیادہ فکرمندی لاحق نہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ اس ٹورنامنٹ کا بروقت انعقادممکن ہو جائے گا۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ماضی میں بھی بطور پلیئر اور کوچ پاکستان کو عالمی کپ میں فتح دلانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوسکے البتہ رواں برس آسٹریلین سرزمین پر ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا انعقاد ہوا تو ان کی بھرپور کوشش ہو گی کہ پاکستانی ٹیم کامیابی حاصل کرے ۔قومی ٹیم کے گزشتہ دورہ آسٹریلیا سے متعلق وقار یونس کا کہنا تھا کہ اس ٹور پر ناکامیوں کے باوجود کچھ ایسے مثبت پہلو سامنے آئے جن کی بنیاد پر اگلی سیریز کے دوران فائدہ اٹھایا گیا اور پاکستان نے بہتر کارکردگی پیش کی۔ان کا کہنا تھا کہ محمد عامر اور وہاب ریاض کی ٹیسٹ کرکٹ سے علیحدگی کے باعث انہیں نوجوان فاسٹ باؤلرز پر انحصار کرنا پڑا کیونکہ ان کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں تھا تاہم انہوں نے دونوں سینئر پیسرز کی جانب سے اچانک طویل فارمیٹ کی کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے انہیں مختصر فارمیٹس میں آزمائے جانے کی حمایت جاری رکھی اور اس بات پر بھی زور دیا کہ انہیں موقع دیا جانا چاہئے ۔ قومی باؤلنگ کوچ نے نوجوان پاکستانی فاسٹ باؤلرز کو مستقبل کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ شاہین آفریدی،محمد حسنین،محمد موسیٰ اورنسیم شاہ سمیت تمام نوجوان پیسرز باصلاحیت ہیں تاہم رفتار کیساتھ وکٹ حاصل کرنے کا آرٹ ہمیشہ تجربے سے حاصل ہوتا ہے اور تجربہ حاصل کرنے کیساتھ ان کی مجموعی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں