وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج ہوگا جس میں مردم شماری کے نتائج جاری کرنے پر تبادلہ خیال سمیت دیگر امور ایجنڈے میں شامل ہیں۔ اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ وفاقی وزرا شریک ہوں گے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔ نیپرا سالانہ رپورٹ اور اوگرا آرڈیننس میں ترمیم کا جائزہ لیا جائے گا۔ اسکے علاوہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ہائیر ایجوکیشن کے معاملات پر غور ہوگا اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ دوسری جانب سندھ حکومت نے سی سی آئی اجلاس میں چھٹی قومی خانہ و مردم شماری کے نتائج کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کيا ہے۔ اجلاس میں صوبائی حکومت مردم شماری کے معاملے پر اپنا موقف دے گی۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں آبادی کو درست نہیں گِنا گیا جبکہ سی سی آئی کے گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کرایا جائے۔ واضح رہے کہ 4 ماہ قبل 22 دسمبر 2020 کو وفاقی کابینہ نے چھٹی مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔ اجلاس میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے مردم شماری رپورٹ کو مسترد کیا لیکن وفاقی کابینہ نے متحدہ کے اختلافی نوٹ کے ساتھ رپورٹ منظور کرلی تھی۔ اختلافی نوٹ میں ایم کیو ایم کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ نئی مردم شماری فوری طور پر کروائی جائے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی اور پاک سرزمین پارٹی بھی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کر چکی ہے۔