تازہ ترین

مسجدنبویﷺواقعہ: سعودی سفارتخانے کی گرفتاریوں کی تصدیق

مسجدنبویﷺواقعہ:-سعودی-سفارتخانے-کی-گرفتاریوں-کی-تصدیق

پاکستان میں سعودی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مسجدنبویﷺ کی بے حرمتی پر کچھ پاکستانیوں کو گرفتار  کر لیاگیا ہیں۔ دوسری جانب سعودی حکام نے 5 پاکستانیوں کو گرفتار کرنے کی تصدیق کردی۔ مسجد نبویؐ واقعے پر سعودی عرب کی جانب سے پہلے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتاریاں مقدس مقام کی بے حرمتی پر کی گئیں، اس سلسلے میں پولیس کی کارروائیاں ابھی جاری ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق سعودی حکام نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ روز پیش آنیوالے واقعے کے تناظر میں 5 پاکستانیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز روضہ رسول پر وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی حاضری پر نعرے بازی اور بد تمیزی کی گئی اور مشتعل ہجوم نے روضہ رسول کی حرمت کا بھی خیال نہ کیا۔  نعرے لگاتے۔ مشتعل ہجوم وفاقی وزراء کو مارنے کے لیے ہاتھ بڑھاتے اور ویڈیوز بناتے رہے۔ وزیراعظم شہباز شریف 13 رکنی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے 3 روزہ سرکاری دورے پر مدینہ منورہ پہنچے تھے۔ دوسری جانب ویڈیو میں برطانیہ اور یورپ میں چیئرمین تحریک انصاف کے ترجمان صاحبزادہ جہانگیر کو دیکھا جاسکتا ہے ۔ پی ٹی آئی رہنما نے نعرے بازی کرائی اور  وزیروں سے بدتمیزی کی ویڈیوز بھی انہوں نے ہی وائرل کرائیں۔ رہنما تحریک انصاف صاحبزادہ جہانگير کا موقف ہے کہ مسجد نبویﷺ واقعے سے ان کا اور انيل مسرت کا کوئی تعلق نہيں۔ وہ لوگ مسجد نبویﷺ ميں عبادت ميں مصروف تھے۔ شور شرابا سن کر وہاں پہنچے تھے۔  وضاحتی ویڈیو پيغام ميں صاحبزادہ جہانگير نے کہا پوليس نے انھيں يا انيل مسرت کو نہ تو گرفتار کيا نہ کوئی پوچھ گچھ کی گئی۔ اس حوالے سے سوشل ميڈيا پر چلنے والي خبريں بے بنياد ہيں۔ آج پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ واقعہ پوری قوم کےلیے باعث شرم ہے، اس واقعہ کو باقاعدہ یہاں سے منظم کیاگیا، اس واقعہ کی پوری منصوبہ بندی کی گئی۔ کہا  اس قسم کاماحول پیدا کرینگے تو ایسے ماحول کا سامنا ان کو بھی کرنا پڑےگا، جب عمران خان حلقوں میں جائیں گے تو انکو پتا لگ جائےگا۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مسجد نبویﷺواقعے میں ملوث افراد کو ڈی پورٹ کرنے کےلیے سعودی حکومت سے درخواست کریں گے۔ دوسری جانب آج میڈیا سے گفتگو میں رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مدینہ میں گزشتہ روز کا واقعہ کوئی پلان نہیں تھا لیکن اسکے بعد شاہ زین بگٹی کی کال پر اسکے گارڈز کا قاسم سوری پر حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چوبیس گھنٹے کھلنے والی عدالت کو قاسم سوری پر حملے کا نوٹس لینا چاہیے اور ملزمان کیخلاف انسداد دہشت گردی دفعات کے تک مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں