متحدہ عرب امارات کی مختلف ریاستوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات کی مختلف ریاستوں میں رات گئے 3 بج کر 19 منٹ پر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ رپورٹس کے مطابق زلزلے سے لوگ سوتے ہوئے اُٹھ گئے اور عمارتوں اور گھروں سے باہر نکل آئے۔ زلزلے سے فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔ دوسری جانب جاپان کے مشرقی علاقے میں 7.3 شدت کے زلزلے کے فوری بعد جاری کی گئی سونامی وارننگ واپس لے لی گئی۔ رپورٹس کے مطابق زلزلے کے بعد ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق زلزلے کا مرکز فوکوشیما کے قریب سمندر میں 60 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ مذکورہ خطہ جاپان کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں 2011 میں 9.0 شدت کا بدترین زلزلہ اور سونامی سے تباہی آئی تھی اور اس سے جوہری بحران بھی پیدا ہوا تھا۔ بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ٹیپکو نے بتایا کہ ٹوکیو میں 7 لاکھ افراد سمیت 20 لاکھ شہری بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔ ٹوہوکو الیکٹرک پاور کے مطابق شمال مشرقی خطے میں ایک لاکھ 56 ہزار افراد کے پاس بجلی ہی نہیں ہے۔ جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدا نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت صورت حال کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے کے متاثرین کو امداد کے لیے ہم معلومات جمع کریں گے اور درست معلومات سے آگاہ کیا جاسکے۔ ٹیپکو کی جانب سے بھی کہا گیا کہ فوکوشیما کے جوہری پلانٹ میں آپریشن کو دیکھ رہے ہیں جو 11 سال قبل تباہ ہوگیا تھا۔ جوہری پلانٹ کے حوالے سے سرکاری ادارے نے بتایا کہ شمال مشرقی میاگی میں اوناگاوا پلانٹ میں کسی قسم کی خرابی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں میاگی کے ساحل پر 7.2 شدت کا زلزلہ آنے کے بعد حکام نے سونامی کی وارننگ جاری کردی گئی تھی۔ جاپانی میڈیا نے بتایا تھا کہ زلزلے اور سونامی کی وارننگ ہونے کے کچھ دیر بعد ساحل سے ایک میٹر بلند لہریں ٹکرائیں۔ جاپان کی میٹرولوجیکل ایجنسی نے بتایا تھا کہ میاگی کے علاقے میں شام 6 بجے آنے والے زلزلے کے جھٹکے دارالحکومت ٹوکیو میں بھی محسوس کیے گئے اور اس زلزلے کی گہرائی 60 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کے بعد کم از کم 200 گھر اور دکانیں بجلی سے محروم ہو گئی تھیں اور مقامی ریل سروس بھی وقتی طور پر بند کردی گئی تھی۔ اسی طرح فروری میں فوکوشیما میں 7.3شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے 100 سے زائد افراد زخمی اور درجنوں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ ماہرین نے اس زلزلے کو 2011 میں آنے والے بدترین زلزلے کے آفٹر شاکس قرار دیا تھا۔ اس سے قبل جاپان کے جنوب مغربی علاقے میں جنوری میں 6.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کے نتیجے میں 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔ سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے نے کہا تھا کہ عمارتوں کو نقصان پہنچنے، پانی کی لائنیں اور سڑکیں تباہ ہونے کی کئی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ جاپان میں2011 میں آنے والے زلزلے میں کم از کم 20 افراد ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے اور اس موقع پر 30 فٹ تک اونچی لہریں بلند ہوئی تھیں۔ ایک دہائی قبل آنے والے اس زلزلے میں جاپان کو ناصرف بڑا جانی نقصان ہوا تھا بلکہ اس زلزلے کے نتیجے میں جاپان کی نیوکلیئر ری ایکٹرز کو بھی بہت نقصان پہنچا تھا۔ جاپان میں اکثر زلزلے کے جھٹکے آتے رہتے ہیں کیونکہ یہ خطے میں زلزلے کی پٹی پر واقع ہے اور یہی وجہ ہے کہ جاپان میں تعمیرات کے لیے سخت معیار رکھا گیا ہے تاکہ عمارتیں زلزلے کے جھٹکے برداشت کر سکیں۔