سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے رازداری کی شکایات کے سبب چہرے کی شناخت کا نظام ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور لگ بھگ ایک ارب صارفین کا اسکین ڈیٹا ختم کیا جارہا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک کی جانب سے یہ اقدام ٹیکنالوجی اور اس کے حکومتوں، پولیس اور دیگر اداروں کی جانب سے غلط استعمال پر بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظرکیا جا رہا ہے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ کہ اس کی تمام مصنوعات میں استعمال ہونے والی چہرے کی شناخت یا فیس ریکگنیشن سسٹم ٹیکنالوجی کو “آنے والے ہفتوں میں” ہٹا دیا جائے گا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک کی جانب سے یہ اقدام ٹیکنالوجی اور اس کے حکومتوں، پولیس اور دیگر اداروں کی جانب سے غلط استعمال پر بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظرکیا جا رہا ہے۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ کہ اس کی تمام مصنوعات میں استعمال ہونے والی چہرے کی شناخت یا فیس ریکگنیشن سسٹم ٹیکنالوجی کو “آنے والے ہفتوں میں” ہٹا دیا جائے گا۔ چہرے کی شناخت کا نظام 2015 میں متعارف کروایا گیا تھا تاہم اس فیچر کی وجہ سے فیس بک طویل عرصے سے تنقید کا شکار تھا ۔ اور اب رازداری ختم ہونے کے خدشات کے باعث فیس بک نے چہرے کی شناخت کا فیچر ختم کر دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فیس بک کی جانب سے یہ انتہائی اقدام حساس دستاویزات لیک ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔ بند کیئے گئے فیچر سے صارفین کی تصاویر میں نظر آنے والے افراد کی شناخت خود بخود ممکن تھی۔ ایک تہائی سے زیادہ صارفین نے اس سسٹم کا استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے انہیں دوسرے لوگوں کی تصاویر میں پہچانا جا سکتا تھا۔ دوسری جانب فیس بک نے ان سوالات کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا کہ لوگ کس طرح تصدیق کرسکیں گے کہ ان کا تصویری شکل میں موجود ڈیٹا ضائع کر دیا گیا ہے یا بنیادی ٹیکنالوجی میں اس کا کردار کیا ہوگا۔ فیس بک کاکہنا ہے کہ یہ فیصلہ مجموعی طور پر اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشا ت کے پیش نظر کیا گیا ہے ، تاہم کمپنی کے اندر چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی پر کام تواتر سے جاری رہے گا۔ گذشتہ ماہ کے آخر میں فیس بک کی پیرنٹ کمپنی کے لیے ’میٹا‘ کے نئے نام اعلان کیا گیا تھا تاہم سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کا نام تبدیل نہیں کیا گیا۔