فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی بنچ کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے اس بار جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی بنچ کا حصہ بنایا تھا۔
ان کے علاوہ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی بنچ کا حصہ تھے۔
قاضی فائز عیسیِ کا کہنا تھا کہ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ہر پینچ غیر قانونی ہے، سب سے معذرت چاہتا ہوں۔ میں بینچ سے اٹھ رہا ہوں ،کیس سےمعذرت نہیں کر رہا۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے دو ججز نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی بنیاد پر اعتراض کیا ہے لیکن انہیں یہ معلوم نہیں کہ اٹارنی جنرل نے وقت لیا ہے۔
اعتزاز احسن نے استدا کی کہ قاضی فائز کیس سن لیں، جسٹس فائز کو کیس کی سماعت کرنی چاہیے۔