فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی غلط فہمی ہے کہ عمران خان پر تنقید سے ان کو شہرت ملے گی۔ انھوں نے اپوزیشن کو پیش کش کی ہے کہ منفی سیاست چھوڑ کرآئیں اور مل کر پاکستان کیلئے کچھ کریں۔ منگل کوقومی اسمبلی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومت کو 2 ہزار ارب روپے سالانہ قرضوں کے سود کی مد میں ادا کرنا پڑتے ہیں اور یہ وہ قرضے ہیں جو موجودہ حکومت نے نہیں بلکہ اپوزیشن نے لئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ ملک کا موجودہ خرچہ 8500 ارب روپے اور آمدن 5700 ارب روپے ہے۔1947 سے 2008 تک ملک کا مجموعی قرضہ 6000 ارب روپے تھا اور 2008 کے بعد آصف زرداری دور میں قرضہ بڑھنا شروع ہوا۔10 سال میں پاکستان کا قرضہ 26 ہزار ارب روپے ہوگیا ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو 900 ارب روپے سالانہ کپیسٹی چارجز کی مد میں دینا پڑتے ہیں اور ہماری پیداواری صلاحیت 30 ہزار میگاواٹ ہے لیکن سسٹم 24 ہزار سے زائد بوجھ نہیں اٹھاسکتا۔ جب سسٹم یہ بجلی ترسیل نہیں کرسکتا تو پاور پلانٹس کیوں لگائے گئے۔ سندھ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو 2 سال میں 16 سو ارب روپے سے 18 سو ارب روپے دیئے گئے ۔ سوال یہ ہے کہ یہ سولہ سترہ سو ارب روپے کہاں گئے؟۔ اس کےعلاوہ بھی سندھ کو گرانٹس مل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کو دیا جانے والا یہ یہ پیسہ لندن، کینیڈا، امریکہ، دبئی اور پیرس میں جاتا ہے اور دوخاندان یہاں سے پیسہ باہر بھیجتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایک خاندان یہاں سے پیسہ باہر بھیجتا ہے اور ایک سندھ سے بھیجتا ہے۔ انتخابی اصلاحات اور اپوزیشن سے متعلق فوادچوہدری نے کہا کہ اپوزیشن آئے اور انتخابی اصلاحات پر حکومت سے بات کرے۔ اپوزیشن لیڈرشہبازشریف ایوان میں مذاکرات کی بات کرتے ہیں،وزیراعظم نے اپوزیشن کو دعوت دی ہے کہ آئیں بات کریں۔ حکومت کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو خط لکھتے ہیں لیکن جواب نہیں آتا انھوں نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف اپوزیشن لیڈر تو ہیں لیکن نون لیگ کے فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ اس لیے نون لیگ کو چاہئے کہ حکومت سے پہلے آپس میں بیٹھ کر بات کریں۔آپ ہماری تجاویز نہیں مانتے تو اپنی تجاویز ہمیں دیں،ہم بات کریں گے۔