کاغذات نامزدگی میں بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کیخلاف نااہلی کیس کی سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج بروز جمعرات 9 فروری کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نااہل کرنے کی درخواست پر لارجر بینچ نے سماعت کی۔ لارجر بینچ چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ہے، لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ سنگل بینچ پر اعتراض کے بعد چیف جسٹس نے کیا تھا۔ آج ہونے والی سماعت میں عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے عمران خان کے خلاف نئی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی متفرق درخواست منظور کرلی، جب کہ عمران خان کی نااہلی کے کیس کو قابل سماعت ہونے پر حتمی دلائل بھی اگلی سماعت پر طلب کرلیے۔ سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار کے وکیل سلمان بٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا کسی کو جواب جمع کرانے کیلئے مجبور کیا جا سکتا ہے؟ وہ جواب نہیں بھی دیتے تو آپ میرٹ پر دلائل دے دیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کوئی مزید دستاویز ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کی 7 حلقوں سے کامیابی کا نوٹی فکیشن جمع کرائیں گے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک تاریخ رکھیں گے، اس پر قابل سماعت ہونے پر دلائل سنیں گے۔ کیس کا پس منظر واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف شہری محمد ساجد نے درخواست دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان نے سال 2018 کے عام انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ عمران خان نے سنگل رکنی بینچ کے روبرو اپنے تحریری بیان میں مؤقف اپنایا تھا کہ یہ درخواست میانوالی کی نشست کے تناظر میں دائر کی گئی ہے، الیکشن کمیشن میانوالی کی نشست سے ڈی نوٹیفائی کرچکا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اب رکن اسمبلی نہیں رہے، اس لیے درخواست قابل سماعت نہیں رہی۔ بعد ازاں شہری ساجد نے کیس میں نئی دستاویزات لگانے کی درخواست دی تھی، نئی دستاویزات سابق وزیراعظم عمران خان کے 7 نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے سے متعلق تھیں۔