تازہ ترین

عمران خان اداروں کوبلیک میل کرکے دھونس سےاپنی بات منوانا چاہتا ہے : رانا ثنا اللہ

عمران-خان-اداروں-کوبلیک-میل-کرکے-دھونس-سےاپنی-بات-منوانا-چاہتا-ہے-:-رانا-ثنا-اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان اداروں کوبلیک میل کرکے دھونس سےاپنی بات منوانا چاہتا ہے۔ مریم اورنگزیب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم ایسی گھٹیا حرکت کی اجازت نہیں دیں گے، جب سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہوا ہے عمران خان الیکشن کمیشن سے متعلق ہرزہ سرائی کررہا ہے۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 20 کی 20 سیٹیں جیتو گے پھر مانوگے کہ شفاف انتخابات ہیں؟ جب تم حکومت میں تھے تو الیکشن کا عملہ اغواء کرایا، دھاندلی کرائی، ن لیگ کی حکومت میں آزاد اور شفاف انتخابات ہوئے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی ذات کو تم نے اپنی گھٹیا ذہنیت کا نشانہ بنایا، ہم عمران خان کی اس مہم جوئی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، تم اداروں کو اس طرح بلیک میل کرکے اپنی بات منوانا چاہتے ہو ایسا نہیں ہوگا۔ چیف الیکشن کمشنر نے ڈسکہ میں ان کی دھاندلی کانوٹس لیا تو اس نے ہرزہ سرائی شروع کیانہوں نے کہا کہ ہم الیکشن ہارے ہیں لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن پر اعتماد کر رہے ہیں، ہمیشہ ہارنے والا الیکشن کمیشن کے خلاف بات کرتا ہے، یہ پاگل شخص جیتنے کے بعد یہ بات کر رہا ہے۔ رانا ثنا نے کہا کہ عمران خان نے چور دروازے سے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی کوشش کی، چیف الیکشن کمشنر نے ڈسکہ میں ان کی دھاندلی کانوٹس لیا تو اس نے ہرزہ سرائی شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ہمیشہ میاں نواز شریف کو اپنا قائد سمجھا ہے، عمران خان الیکشن کرانے میں مخلص ہوتے تو پنجاب اور کے پی اسمبلی توڑ دیتے، اس پاگل شخص سے ملک و قوم کی جان چھڑانی چاہیے۔ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں بھی کہا کہ الیکشن کسی فرد واحد کیلئے نہیں ہوتا، ن لیگ اتحادی جماعتوں کے فیصلے کی پابندی تھی ہے اور رہے گی ، ایسا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کہ ہم اسمبلیاں تحلیل کر رہے ہیں، اتحادیوں کے سامنے سارا معاملہ رکھاجائے گا اتفاق رائے سے فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ 20 سیٹیں مقبولیت کا پیمانہ نہیں، ان 20 سیٹوں پر جو امیدوار تھے وہ ہمارے نہیں تھے، ان امیدواروں پر تحریک انصاف کی ساڑھے تین سالہ حکومت کا بوجھ تھا، ن لیگ کے ووٹرز نے بھی ان امیدواروں قبول نہیں کیا، پارٹی کے حکم پر وہ ساتھ چل تو پڑے لیکن ان کے دل ساتھ نہیں تھے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس میں ن لیگ کی مقبولیت کا کوئی معاملہ نہیں، ن لیگ آج بھی مقبول جماعت ہے، یہ بندے اس لیے ان کو نہیں ہراسکے کہ ہمارے ورکرز کی سپورٹ ان کو حاصل نہیں ہوسکی، ہم نے آخری لمحے تک کوشش کرنی تھی اور کوشش کی، یہ 20 سیٹیں تحریک انصاف کی تھیں جس میں سے 5 ہم جیتے ہیں، یہ تحریک انصاف اور ن لیگ کا مقابلہ نہیں تھا، جب ن لیگ اور تحریک انصاف کا مقابلہ ہوگا ان کو ہرا کر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان سیٹوں پر ہمارے ووٹ میں ایک لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، ان امیدواروں پر عمران خان کی ساڑھے تین سالہ حکومت کا بوجھ تھا، حلقے میں لوگوں کو ان امیدواروں سے شکایات تھیں، یہ ہمارے لیے مسئلہ تھا اس کا ہم نے سامنا کیا، ن لیگ کی قیادت نے عدم اعتماد پر جو وعدہ کیا تھا اپنا وعدہ پورا کیا، ہمیں وقتی طور پر نقصان ہوا ہے آئندہ الیکشن میں یہ نقصان پورا ہوجائے گا، آئندہ الیکشن سے پہلے ان امیدواروں کے ساتھ بیٹھیں گے اور ان سے بات کریں گے، ہم لاہور میں دو امیدوار تبدیل کرنا چاہتے تھے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ن لیگ میں قبل از وقت انتخابات کی سوچ موجود ہے لیکن حتمی فیصلہ اتحادی جماعتوں کا ہوگا، ہم تو نتائج تسلیم کرکے آگے بڑھ رہے تھے اگر یہ یہی باتیں کرتا رہا تو پھر صرف 5 ارکان کا فرق ہے، 22 جولائی کو کچھ اور بھی ہوسکتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ پرویز الہیٰ کو آسانی سے وزیراعلیٰ نہیں بننے دیاجانا چاہیے، پرویز الہیٰ کے پیچھے جو شخص ہے وہ نہ جمہوری ہے نہ روادار ہے نہ کسی کی عزت کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ن لیگ کی قیادت نے منظوری دی تو پانچ سات لوگوں کا ادھر ادھر ہونا بڑی بات نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم الیکشن میں جانے کو تیار ہیں لیکن یہ فیصلہ بیٹھ کر ہونا ہے حتمی فیصلہ اتحادی جماعتوں کا ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں