سپریم کورٹ نے عدالت کا وقت ضائع کرنے پر پاکستان کسٹمز کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل نے نان کسٹم پیڈ گاڑی کی مالک کو حوالگی سے متعلق پاکستان کسٹمز کی اپیل پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس فیض احمد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس فیض احمد نے عدالت کے روبرو کہا کہ گاڑی حوالگی کا بہت منفرد کیس ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ گاڑی حوالگی میں کیا منفرد ہے؟ کلیکٹر لکھ رہا ہے کہ مالک نے سارے ٹیکس اور ڈیوٹیز ادا کیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ 97 ماڈل کی اس گاڑی کی مالیت کیا ہوگی ؟ ڈی جی کسٹمز نے بتایا کہ قبضےمیں لی گئی گاڑی کی مالیت 20 سے 25 لاکھ روپے ہوگی دوران سماعت جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ڈی جی کسٹمز سے استفسار کیا کہ 3 عدالتوں نے حکم دیا کہ گاڑی مالک کے حوالےکریں، آپ عدالتی احکامات کیخلاف ورزی کیوں کررہےہیں؟ کیا آپ قانون سے بالاتر ہیں؟۔ فاضل جج نے استفسار کیا کہ 5 سال سےکسٹم نے شہری کی گاڑی پکڑ کر بند کررکھی ہے، ویئرہاؤس میں کھڑی گاڑی خراب ہوگئی کیا آپ مالک کا نقصان پورا کریں گے؟گاڑی کی مالیت سے زیادہ رقم اور وقت کیسز پر خرچ کردیئے گئے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑی آنے سے روکنےکیلئے بارڈر کو محفوظ کیوں نہیں بناتے؟، لوگ اور سامان بلا روک ٹوک آ جا رہے ہوتے ہیں،کیا کسٹم والے تفریح کررہے ہوتے ہیں ؟ دوران سماعت پاکستان کسٹمز کے وکیل کی جانب سے اپیل واپس لینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ سپریم کورٹ نے گاڑی حوالگی کےخلاف کسٹم کی اپیل خارج کرتے ہوئے غیرضروری مقدمہ دائر کرکے وقت ضائع کرنے پر پاکستان کسٹمز کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔