بھارت کے سابق ایتھلیٹ ملکھا سنگھ عرف فلائنگ سنگھ جمعے کی رات کو 91 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ تیزترین دوڑنے والے ملکھا کو فلائنگ سنگھ کا یہ خطاب پاکستان سے ملا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق چیمپئن ایتھلیٹ 20 مئی کو کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے تھے اور24 مئی سے موہالی کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے، جمعرات کو ان کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا اورانہیں آئی سی یو سے جنرل آئی سی یو منتقل کیا گیا تھا جہاں گزشتہ رات وہ چل بسے۔ پوسٹ گریجویٹ انسٹیٹوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ چندی گڑھ سے جاری بیان کے مطابق ملکھا 3جون کو آئی سی یو میں داخل کیے گئے تھے وینٹی لیٹرپرجانے کے باوجود وہ صحتیاب ہوگئے تھے، 13 جون کو ان کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا اورانہیں جنرل آئی سی یو منتقل کیا گیا جہاں جمعے کی رات ساڑھے 11 بجے پیچیدگیوں کے باعث حالت بگڑنے پروہ انتقال کرگئے۔ سال 1958 کے دولت مشترکہ کھیلوں اور 1960 کے روم المپکس کے چیمپئن رہنے والے ملکھا سنگھ کی اہلیہ نرمل کور 5 روز قبل کرونا کے باعث چل بسی تھیں۔ خدمات کے اعتراف میں ملکھا سنگھ پر سال 2013 میں فلم ” بھاگ ملکھا بھاگ ” بنائی گئی جس میں مرکزی کردار اداکار فرحان اختر نے ادا کیاتھا، دیگر کاسٹ میں سونم کپور، فلم کے ڈائریکٹر اوم پرکاش مہرا، دیویہ دتہ، میشا شفیع، یوگراج سنگھ اور دیگرشامل تھے۔ فرحان اخترنے ملکھا کے انتقال پرگہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ملکھا سنگھ ” فلائنگ سکھ ” کیسے بنے ؟ ملکھا سنگھ بھارت سمیت دنیا بھرمیں ” فلائنگ سکھ ” کے نام سے مشہورتھےاوریہ خطاب انہیں اس وقت کے صدرپاکستان ایوب خان نےدیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ دنیا مجھے فلائنگ سکھ کے نام سے جانتی ہے لیکن کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ خطاب مجھے پاکستان نے دیاتھا۔ ملکھا سنگھ نے ایک باردلی کے گولف کلب میں خواتین کے گولف ٹورنامنٹ کے دوران اس اعزاز کے لیے پاکستان کا شکرگزار ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ” میں نے 1960 میں لاہور میں ایک دوڑ میں حصہ لینے کی دعوت ٹھکرائی تھی کیونکہ میں تقسیم کی دردناک یادیں بھلا نہیں پایا تھا”۔ پاکستان نہ جانے کی خبرنے بھارتی اخباروں کی شہ سرخیوں میں جگہ پائی تو اس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے ملکھا سنگھ کو اپنے پاس بلا کرسمجھایا کہ پرانی باتیں بھول کر لاہورجاؤ، آج سے تمہارے ماں باپ بھارت اور پاکستان ہیں۔ واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچنے والے ملکھا سنگھ کا شاندار استقبال کیاگیا اوراگلے روزاخباروں میں سرخیاں لگیں ” پاکستان اور بھارت کی ٹکر ”۔ ملکھا سنگھ کا مقابلہ معروف پاکستانی ایتھلیٹ سےعبد الخالق سے تھا جنہیں ” فلائںگ برڈ آف ایشیا ” کہا جاتا تھا۔ عبدالخالق یہ مقابلہ ہار گئے تھے، ریس دیکھنے کیلئے صدر ایوب خان بھی موجود تھے جنہوں نے میڈل دیتے ہوئے ملکھا سنگھ کو پنجابی زبان میں کہا ” تُسی پاکستان وچ آکے دوڑے نئیں ، تُسی اڑے ہو، اج پاکستان تینو فلائننگ سکھ دا خطاب دیندا اے ( آپ پاکستان میں آ کردوڑے نہیں اُڑے ہیں، آج پاکستان آپ کو فلائنگ سنگھ کا خطاب دیتا ہے)۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹرپرملکھا سنگھ کے انتقال کی خبر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی ، فلائنگ سکھ کے مداحوں نے انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔