سپریم کورٹ نے شہبازگِل کی دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل ابتدائی سماعت کیلئے منظورکرلی۔ بغاوت پر اکسانے کے ملزم تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کی دوبارہ جسمانی ریمانڈ کیخلاف اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے منظور کرلی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت اور تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں، اور تفتیشی افسر کو تمام متعلقہ ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔ شہبازگل کی اپیل پر جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ کیا پولیس نے شہباز گِل سے زبان ریکور کرنی تھی جس سے وہ بولا تھا، شہباز گِل سے جو ریکوری کی گئی اُس کا کیس سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس میں کہا کہ تشدد کیخلاف شہباز گِل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا، ملزم کو متعلقہ فورم پر درخواست دائر کرنے سے کس نے روکا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے شہبازگل کے وکیل سلمان صفدر سے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی حکومت میں پولیس نے کسی پرتشدد نہیں کیا؟۔ شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ پولیس تشدد کے واقعات کم ہی سامنے آتے ہیں، ملکی تاریخ کا سب سے متنازع ریمانڈ شہباز گِل کا دیا گیا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ جج نےآرڈر میں لکھا کہ شہباز گِل کے جسم پر تشدد کے نشان ہیں، کیا جج صاحب تشدد کے کیس میں بطور گواہ بھی پیش ہوں گے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے شہباز گِل کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ملزم کو 14 دن بعد مجسٹریٹ کے سامنے کیوں پیش کیا جاتا ہے۔ شہبازگل کے وکیل نے جواب دیا کہ ٹرائل کیلئے ملزم کو پیش کیا جاتا ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مجسٹریٹ قیدی کے حقوق کا ضامن ہوتا ہے، آپ کو اتنا بھی علم نہیں، کیا ضابطہ فوجداری کا اطلاق سپریم کورٹ پر ہوتا ہے۔ وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جی سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ماشاءاللہ، سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق نہیں ہوتا، آپ کیس کی تیاری کیوں نہیں کرکے آئے۔ شہبازگل کے وکیل سلمان صفدر نےعدالت کو بتایا کہ حکومت اسٹریٹیجک میڈیا سیل شہباز گِل کے مقدمے کے پیچھے ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا شہباز گِل کیخلاف مقدمے کی بنیاد میڈیا سیل ہے، شہباز گل کیخلاف مقدمہ بیپر دینے پر بنا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ریمانڈ دینا متعلقہ عدالت کا اختیار نہیں ہوتا، تفتیشی افسر کے کام میں عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ شہباز گِل پر بغاوت کیلئے اکسانے کا الزام ہے، ریویو میں عدالت صرف مجسٹریٹ کے آرڈر کی قانونی حیثیت دیکھ سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے شہبازگل کی اپیل پر مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔