اسلام آباد: وزارت منصوبہ بندی نے سی پیک کے تحت مکمل منصوبوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردیں، جس میں بتایا گیا کہ سی پیک فریم ورک کے تحت 18 ارب 80 کروڑ ڈالر کے 28 منصوبے مکمل کرلیے گئے۔ قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات میں وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ توانائی کے بارہ اور انفراسٹریکچر کے دس منصوبے مکمل ہوئے پنجاب میں چھ ارب ڈالر کے چھ منصوبے سندھ میں چھ ارب 43 کروڑ کے7 منصوبے مکمل ہوئے کے پی میں دو بلوچستان میں چھ گلگت میں ایک آزاد کشمیر پانچ اسلام آباد میں پانچ منصوبے مکمل ہوئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں مرتضی جاوید عباسی کی عدم شرکت پر قائمقام سپیکر نے اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہیں مرتضی جاوی عباسی صاحب، جہاں بھی ہیں ایوان میں پہنچی چیف وہیپ لیٹ پہنچیں گے تو باقی ارکان کیسے ائیں گے، اپوزیشن کے رہنما غوٹ بخش مہر نے کہا کہ چیف وہیپ نہیں ہے، کورم پورا نہیں ہے ہاؤس کیسے چلا رہے ہیں، آخر ممبر کیوں نہیں آتے۔ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے بڑی جدوجہد کے بعد ہم یہاں پہنچتے ہیں اجلاس کو وقت پر شروع کیا جائے تاکہ اچھا پیغام جائےاگر اجلاس ہی تاخیر سے شروع کریں گے تو کیا تاثر جائے گا اگر اجلاس کا وقت گیارہ بجے ہے تو پورے گیارہ بجے ہی شروع کردیا کریں اس طرح کریں گے تمام ممبران کو بھی پتہ چل جائے کہ اجلاس وقت پر شروع ہوتا ہے اگر اجلاس تاخیر سے شروع کریں گے تو ممبران کو بھی تاخیر سے آنے کی عادت پڑ جائے گی۔ قائم مقام سپیکر زاہد اکرم درانی نے کہا کہ آئندہ اجلاس وقت پر ہی شروع کردیا جائے گا اگر ممبران نہ بھی آئیں تو اجلاس اپنے مقررہ وقت پر ہی شروع ہوگا رکن اسمبلی غوث بخش مہر نے کورم کی نشاندھی کر دی قومی اسمبلی اجلاس کا کورم نامکمل نکلا تو قائمقام سپیکر نے اجلاس سوموار شام 5 بجے تک ملتوی کردی۔