لاہور: دنیا بھر میں لوگ کام کی غرض سے جاتے ہیں لہٰذا جن کے پاس شہریت نہیں ہوتی وہ اپارٹمنٹ کرائے پر لیتے اور ہنسی خوشی زندگی بسر کرتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ کئی مقامی لوگ بھی اتنےغریب ہوتے ہیں کہ وہ اپنا گھر خرید نہیں سکتے لہٰذا وہ بھی کرائے کے مکان پر رہتے ہیں۔کرائے پر اپارٹمنٹ لینے کے لیے ہمیشہ سے چند ایک شرائط رہی ہیں جس میں ایڈوانس سکیورٹی کی مد میں کچھ پیسے رکھنے کے علاوہ آئی ڈی کارڈ کی کاپی دینا بھی لازم ہے۔ جب کہ بیرون ملک کے لوگوں کو اپنے پاسپورٹ اور جس آفس میں ملازمت کرتے ہیں وہاں کا کارڈ دینا بھی لازمی ہوتا ہے۔تاہم آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ یواے ای میں اب اگر آپ نے اپارٹمنٹ کرائے پر لینا ہے تو آپ کو سیلری سلپ دکھانا ہو گی بلکہ تین ماہ تک بینک میں اپنی سیلری بھی شو کرنا ہو گی کہ آپ کو باقاعدہ ہر ماہ تنخواہ بھی ملتی ہے۔ یواے ای میں رہنے والے افراد پریشان ہو گئے ہیں کیونکہ ان میں سے اکثر سے زیادہ افرادکیش پر کام کرتے ہیں اور ان کے اکاؤنٹ میں ماہانہ سیلری ٹرانسفر نہیں ہوتی۔یو اے ای میں رہنے والے ایک دوسرے ملک کے باشندے نے بتایا کہ وہ ایک کمپنی میں روزانہ تنخواہ کی بنیا دپر کام کرتا ہے لہٰذا نہ تو اس کا بینک اکاؤنٹ ہے اور نہ ہی اس میں سیلری آتی ہے لہٰذا اسے پراپرٹی ایجنٹ نے گھر کرائے پر دینے سے انکار کر دیا۔بعدازاں اس نے اپنی بیویکے اکاؤنٹ کی ڈیٹیل بتا کر گھرائے کرائے پر لیا۔یو اے ای میں رہنے و الے غیر ملکی افراد کا کہنا تھا کہ اس قسم کی پالیسی درست نہیں اور اسے فی الفورختم ہونا چاہیے۔یاد رہے کہ گھر کرائے پر حاصل کرنے کے لیے سیلری سلپ اور بینک تفصیل کی شرط حکومت کی طرف سے عائد نہیں کی گئی بلکہ یہ مقامی پراپری ڈیلر افراد کی طرف سے شرط ہے۔