تازہ ترین

سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ واپس جانے کا مشورہ

سپریم-کورٹ-کا-پی-ٹی-آئی-کو-پارلیمنٹ-واپس-جانے-کا-مشورہ

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا۔ قومی اسمبلی سے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے سماعت کے دوران سابق حکمران جماعت کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئےعوام نے ارکان کو 5 سال کیلئےمنتخب کیا ہے، وہ پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کیلئےکافی مشکل ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی ارکان کا اصل فریضہ ہے، سیلاب سے تباہی اور ملک کی معاشی حالت بھی دیکھیں ، پی ٹی آئی کو اندازہ ہےکہ 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہوں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریاستی معاملات میں برداشت اور وضع داری سے چلنا پڑتا ہے، جلد بازی نہ کریں ، سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لے لیں۔ جسٹس عائشہ ملک نےسوال اٹھایا کہ استعفیٰ دینا رکن اسمبلی کا انفرادی مسئلہ ہے، پی ٹی آئی بطور جماعت کیسےعدالت آ سکتی ہے، عدالت اسپیکر کو اپنا اختیار استعمال کرنے سے کیسے روک دے۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس میں کہا کہ قاسم سوری نے ایک پیراگراف میں 123 استعفوں کی منظوری کا لکھ دیا کسی کا نام نہیں لکھا، یہ ایک غلط مثال ہے، آج آپ کو ٹھیک لگ رہا ہوگا لیکن کل بھگتنا پڑسکتا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔ استعفے منظور نہ ہونے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست رواں ماہ 15 ستمبر کو تحریک انصاف ( PTI ) نے اپنے 123 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور نہ کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔ جنرل سیکریٹری تحریک انصاف اسد عمر نے وکیل فیصل چوہدری کے توسط سے درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ ہمارے ارکان قومی اسمبلی استعفی دے چکے ہیں، عوام سے تازہ مینڈیٹ لینے کے لئے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے۔ درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسمبلی فلور پر تحریک انصاف کے 125 ارکان استعفی منظوری کا اعلان کیا تھا۔ دائر درخواست کے مطابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی مرحلہ وار استعفوں کی منظوری طے کردہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عالیہ 6 ستمبر کا حکم کالعدم قرار دے۔ درخواست کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے صوابدیدی اختیار کا ناجائز استعمال کیا، صوابدیدی اختیار کا استعمال بھی قانون کے مطابق ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل درخواست نامکمل ہونے پر دائر ہونے کا عمل مکمل نہیں ہو سکا تھا۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں