اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تحقیقاتی اداروں میں حکومتی مداخلت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ بتایا جائے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کیسز میں تفتیشی افسران کے تقرر و تبادلے کس بنیاد پر کیے گئے؟ حکومتی ارکان کے خلاف تفتیش میں مبینہ حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب لاہور اور ایف آئی اے سے کئی افسران کا تبادلہ کیا گیا، ہائی پروفائل کیسز میں تبادلے اور تقرریوں پر تشویش ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اس طرح کیوں ہو رہا ہے؟ اٹارنی جنرل صاحب، آپ کے آنے کا شکریہ، کیا آپ نے ازخود نوٹس کیس کی پیپر بک پڑھی ہے؟ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے جواب دیا کہ پیپر بک نہیں پڑھی، جس پر انہیں سوموٹو نوٹس کی پیپر بک پڑھنے کے لیے دی گئی۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ پیپر بک کا پیراگراف 2 اور3 پڑھ لیں، ایف آئی اے لاہور کی عدالت میں پراسیکیوٹرکو تبدیل کردیا گیا۔