وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کردیا کہ سندھ میں گورنر راج نافذ نہیں کیا جارہا، بلاول سمیت کسی کو بھی پریشان نہیں ہونا چاہئے، ہمارے اتحادی کہیں نہیں جارہے، مسلم لیگ ق کبھی ن لیگ پر اعتبار نہیں کریگی، سندھ میں جو حال پیپلزپارٹی نے کیا ہے، اس پر ایم کیو ایم بھی ساتھ نہیں دے گی، جو بھی منحرف ہوتا ہے اس کیخلاف قانونی کارروائی اور شوکاز نوٹس جاری کئے جائیں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ کسی کو ڈرانے دھمکانے کی پارٹی کی طرف سے ہدايت نہيں، شوکاز نوٹسز آج ہی جاری کردیئے جائيں گے۔ وفاقی وزراء کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کردیا کہ حکومت کا سندھ میں گورنر راج نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اس پر سب متفق ہیں، ماضی کے تجربات ہمارے سامنے ہیں، بلاول یا سعید غنی سمیت کسی کو پریشان نہیں ہونا چاہئے، پی ٹی آئی حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحادیوں سے متعلق قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ وہ چھوڑ کر جارہے ہیں یا چھوڑ جائیں گے، تسلسل سے کہتا رہا ہوں کہ ایسا نہیں ہوگا، چوہدری پرویز الٰہی کے مزاج اور سوچ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، وہ جذباتی نہیں سیاسی فیصلہ کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کسی کو سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ ن لیگ ان کیلئے دل میں کتنی گنجائش رکھتی ہے، 2018ء کے الیکشن میں پی ٹی آئی نے نہیں ن لیگ نے ق لیگ کے راستے میں کانٹے بچھائے، ہم مل کر چلے ایک دوسرے کا سہارا بنے، آج بھی حکومت میں اکٹھے بیٹھے ہیں، انہوں نے بھی ساتھ دیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں، وہ ن لیگ پر کبھی اعتبار نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کہا جارہا ہے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ آفر کی جارہی ہے، اکثریت ن لیگ اور ق لیگ اقلیت میں ہوگی، مخلوط حکومت بنے گی، جب چاہے ن لیگ قالین کھینچ لے گی، اس وزیراعلیٰ اور مدت کا کیا بھروسہ، کابینہ میں بھی ن لیگ کے وزراء کی اکثریت ہوگی، وزیراعلیٰ کس طرح کھل کر کام کرسکے گا، جو لوگ سیاست کو سمجھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ غیر سیاسی فیصلہ ہوگا، چوہدری خاندان سے غیر سیاسی فیصلے کی توقع نہیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم سے متعلق بھی کہا جارہا ہے کہ وہ ساتھ چھوڑ گئی، یہ غیر منطقی بات ہے، وہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی نفی ہیں، وہ پیپلزپارٹی پر کیسے بھروسہ کرسکتے ہیں، پیپلزپارٹی نے کراچی کے شہریوں کا جو حال کیا ایم کیو ایم کا کارکن اس سے غافل نہیں، قیادت سے کیا یہ سب کچھ پوشیدہ ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ قانون کا پیپلزپارٹی نے جو حال کیا اس پر ایم کیو ایم نے احتجاج کیا، پی ٹی آئی نے ان کا ساتھ دیا، مجھے یقین ہے کہ ایم کیو ایم سیاسی لوگ ہیں وہ بھی غیر سیاسی فیصلہ نہیں کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پچھلے 15 سال میں سندھ کا جو حال ہوا، پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم سے گزشتہ 4 سال میں جو سلوک کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ناراض اراکین سمجھدار اور سیاسی لوگ ہیں، وہ جانتے ہیں کہ قانون اور آئین کیا کہتا ہے، اختلافات ہر جگہ ہوتے ہیں، انہیں رفع دفع کیا جاسکتا ہے، ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ کسی مخالف کی گود ميں بيٹھ کر اپنا مستقبل نہيں سنوار سکتے، ن لیگ نے پہلے بھی کئی اراکین سے وعدے کئے، دیکھیں ان میں سے کتنے وعدے وفا ہوئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں اپنی جماعت سے ہٹ کر فیصلہ کرنا بہت بڑی سیاسی غلطی ہوگی، ااپنے بھائيوں سے کہوں گا غور کيجئے آپ پر کوئی دباؤ نہيں، اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، صرف ان سے کہوں گا کہ ٹھنڈے دل سے غور کرکے سیاسی فیصلہ کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس اپیل کے باوجود بھی اگر کوئی رکن منحرف ہوتا ہے تو اس کو شوکاز نوٹس جاری ہوگا اور اس کیخلاف صدارتی ریفرنس بھی دائر کیا جائے گا، سیاسی، قانونی اور پارلیمانی انداز میں مقابلہ کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوئی گنجائش نہیں، یہ ابہام ذہن سے نکال دینا چاہئے، بلاول ميرا بچہ ہے وہ ذوالفقار بھٹو کی جگہ نہيں لے سکتا، نواز شريف کی جگہ شہباز شريف نہيں لے سکتے، عمران خان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین ہیں، کوئی بانی چیئرمین کی جگہ نہیں لے سکتا، اس نے 4 حکومتيں قائم کیں، لگتا ہے سندھ بھی کروٹ لينے کو تيار ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پيرپگارا کا حکومت کے حق ميں بيان آچکا ہے، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے حکومت کے ساتھ واضح پوزیشن لی ہے، اراکین کے رشتہ داروں نے کہا ہے کہ وہ انہیں سمجھائیں گے کہ غلط فیصلہ نہ کریں، کسی کو ڈرانے دھمکانے کی پارٹی کی طرف سے ہدايت نہيں، منحرف اراکین کو شوکاز نوٹسز آج جاری کردیئے جائيں گے، آئین کے آرٹیکل 63 اے کا یہی تقاضہ ہے کہ پہلے شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمارے ارکان کو سندھ ہاؤس سے رہا کيا جائے، انہیں آزادانہ فیصلہ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے، سپريم کورٹ سے پوچھا ہے کہ آئين ہارس ٹريڈنگ کی اجازت ديتا ہے يا نہيں، صدارتی ريفرنس پير کو دائر کرديا جائے گا، سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہوگا وہ مانیں گے، سپریم کورٹ سے پوچھیں گے کہ جو نااہل ہوگا وہ تاحیات ہوگا یا کوئی میعاد ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیخ رشید نے جائز تجویز پیش کی، انہوں نے سندھ حکومت کے غیر آئینی اقدامات کی نشاندہی کی، فی الحال اس آپشن پر عمل نہیں کریں گے، 27 مارچ کے جلسے کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اسپيکر نااہلی کی کارروائی شروع کریں گے، ان کے پاس بہت اختیارات ہیں، ہمی کوئی جلدی نہیں اسپیکر صاحب کی اپنی مرضی ہوگی، قومی اسمبلی اجلاس بلانا اسپیکر کی صوابدید ہے۔