تازہ ترین

دوست مزاری ریکارڈ سمیت سپریم کورٹ طلب،تحریری حکم جاری

دوست-مزاری-ریکارڈ-سمیت-سپریم-کورٹ-طلب،تحریری-حکم-جاری

جمعہ 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے موقع پر ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف دائر پرویز الہیٰ کی درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے عدالت نے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کو الیکشن ریکارڈ سمیت آج عدالت طلب کرلیا ہے۔ پرویز الہیٰ کی درخواست پر تشکیل دیئے گئے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کی جانب سے لاہور رجسٹری میں سماعت جاری ہے، جہاں کچھ دیر کیلئے وقفہ کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تشکیل دیئے گئے بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔ رجسٹرار آفس کی جانب سے پرویز الہیٰ کی درخواست پر 22/2022 کا نمبر لگا دیا گیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اسد عمر، فواد چوہدری، عمر ایوب اور بیرسٹر ظفر بھی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چوہدری پرویز الہی کی وزیراعلیٰ کے نتائج کے خلاف درخواست پر سماعت عدالتی کمرہ نمبر ایک میں جاری ہے۔ آج ہونے والی سماعت میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے معزز عدالت کے روبرو کہا گیا کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہوا، حمزہ شہباز نے 179 جب کہ پرویز الہیٰ نے 186ووٹ حاصل کیے، ڈپٹی اسپیکر نے ق لیگ کے دس ووٹ مسترد کردیے، ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر ق لیگ کے ووٹ مسترد کیے، جب کہ پارلیمانی پارٹی کے کردار کو نظر انداز کیا۔ علی ظفر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا۔ جس پر چیف جسٹس نے علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی طور پر طلب کرلیتے ہیں۔ دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل کو بھی معاونت کے لیے طلب کرلیتے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے کس پیرا گراف کا حوالہ دیا۔ انہوں نے علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کو کتنی دیر میں طلب کریں، اس پر علی ظفر نے عدالت سے کہا کہ دو گھنٹے میں بلوا لیں۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کو فوری طور پر اسمبلی کے الیکشن کے ریکارڈ سمیت عدالت میں طلب کرلیا، جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت کی جانب سے معاونت کیلئے ایڈووکیٹ جنرل کو بھی سپریم کورٹ رجسٹری طلب کیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران پرویز الہیٰ کے وکیل عامر سعید نے کہا کہ حمزہ شہباز نے وزیر اعلیٰ کا حلف لے لیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس سے فرق نہیں پڑتا، ہم نے آئین اور قانون کی بات کرنی ہے۔ آپ لوگ بھی ذرا صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں، ڈپٹی اسپیکر آ کر بتائیں گے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے کس پیرا کی بنیاد پر رولنگ دی۔ سماعت میں دوپہر 2 بجے تک وقفہ دیا گیا ہے۔ درخواست میں کیا ہے درخواست گزار چوہدری پرویز الہیٰ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن منعقد کیا گیا، پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کئے، ڈپٹی اسپیکر نے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر رولنگ دی، ڈپٹی اسپیکر نے غیر قانونی اور غیر آئینی رولنگ دے کر 10 ووٹ شمار نہیں کئے۔ درخواست میں یہ موقف بھی اپنایا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، استدعا ہے کہ عدالت ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ووٹ کاؤنٹ پر رولنگ کالعدم قرار دے۔ گزشتہ رات پھر سپریم کورٹ کھل گئی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف پی ٹی آئی کے ارکان پنجاب اسمبلی جمعہ 23 جولائی کی رات کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر پہنچ گئے۔ ق لیگ کے ووٹ مسترد کرنے کے خلاف درخواست دائر کرنے کیلئے سپریم کورٹ ایک بار پھر رات کو کھل گئی۔ تحریک انصاف کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی کہ ق لیگ کےپارلیمنٹری ہیڈ نے تمام ممبران کو پرویزالہیٰ کوووٹ دینے کا پابند کیا، عدالت ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے دی گئی رولنگ کالعدم قرار دے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے خلاف قانون ق لیگ کےووٹ مسترد کیے۔ آئین کے آرٹیکل63اے کے مطابق پارلیمنٹری ہیڈ ممبران کو ہدایت جاری کرتا ہے۔ درخواست میں ڈپٹی اسپیکر،پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں