تازہ ترین

خط تھا نہ ہے، سیکیورٹی ادارے وضاحت کریں، مریم نواز

خط-تھا-نہ-ہے،-سیکیورٹی-ادارے-وضاحت-کریں،-مریم-نواز

مریم نواز شریف نے الزام لگایا ہے کہ حکومت نے مبینہ خط یا مراسلہ وزارت خارجہ میں بیٹھ کر تیار کرایا، خط تھا نہ ہے، سیکیورٹی ادارے اس حوالے سے وضاحت کریں، آئین توڑنا ان کیلئے آسان لیکن خط دکھانا مشکل لگتا ہے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خط کے معاملے پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا ہے کہ خط میں کوئی بات تھی ہی نہیں، ان کیلئے آئین توڑنا آسان اور خط دکھانا مشکل ہے۔ مریم نواز نے الزام لگایا کہ حکومت نے خط وزارت خارجہ میں بیٹھ کر تیار کرایا، انہیں پتہ تھا کہ خط جب قوم اور میڈیا کے سامنے آئے گا تو پول کھل جائے گی، حکومتی ایسی چیز نہیں جس میں وزیراعظم کھڑا ہو کر جھوٹ بول دے اور وہ چل جائے، حکومت میں بہت سارے ادارے اور اسٹیک ہولڈرز ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ اداروں کے سامنے خط رکھتے، جو آپ نے نہیں رکھا تو آپ کے خط کا تیا پانچہ فوراً ہوجاتا، خط کا ڈرامہ کرنے سے ایک دن پہلے پاکستانی سفارتکار کو راتوں رات امریکا سے برسلز بھیج دیا گیا، اس خط کے مرکزی کردار کہاں ہیں، انہیں میڈیا اور سپریم کورٹ کے سامنے پیش کریں، خط تھا نہ ہے، یہ ڈرامہ تھا، اس کا پول کھل رہا ہے اور مزید کھل جائے گا۔ نائب صدر مسلم لیگ ن کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ (عمران خان) نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا، اس کے اعلامیے کا غلط استعمال کیا، اس میں کہیں ذکر نہیں کہ کوئی سازش ہوئی یا اس میں کوئی ذمہ دار ہے، آپ کو کس نے حق دیا کہ پاکستان کے قومی اور سیکیورٹی مسائل کیلئے بننے والے فورم کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کریں۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے یہ تاثر دیا گیا کہ تمام ادارے ان کے کے ساتھ ہیں، آپ کے ساتھ کوئی نہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی عمران بچاؤ کمیٹی نہیں، سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے کہتی ہوں کہ اس کی سچائی عوام کے سامنے رکھیں، یہ سیاسی جھوٹ تھا۔ ن لیگی رہنماء نے کہا کہ ہم پر غیرملکی سفیروں سے ملنے پر سازش کا الزام لگایا گیا۔ مریم نے پریس کانفرنس میں عمران خان کی سفیروں سے ملاقاتوں کی پرانی تصاویر دکھاتے ہوئے پوچھا کہ بتائیں یہ سب کیا ہورہا ہے، ہم پاکستان میں تعینات غیرملکی سفیروں سے مل کر ملک و قوم کی باتیں کرتے ہیں، پاکستان کی اچھی چیزیں، ترقی اور مستقبل کو اجاگر کرتے ہیں، آپ بین الاقوامی سازش کے ثبوت میں وہ تصاویر لے کر آگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سروے میں 65 فیصد پاکستانیوں نے غیر ملکی سازش کی بات کا یقین نہیں کیا، عوام کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت جانے کی وجہ مہنگائی اور بیڈ گورننس ہے، بتائیں آپ کی حکومت میں قرضہ جب 25 سے 50 ہزار روپے ہوا تو یہ سازش کس نے کی، ڈالر، گھی، آٹا اور چینی مہنگی ہونا کس ملک کی سازش ہے، عمران خان نے ساڑھے تین سال عوام کا خون چوسا، آپ سمجھتے ہیں کہ خط کے ڈرامے سے وہ ختم ہوجائے گا۔ مریم نواز نے کہا کہ کچھ دن سے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا بازار گرم ہے، حکومت رخصت ہوتی ہے تو کارکردگی اور منصوبے لے کر عوام کے پاس جاتی ہے، جب نوازشریف کی حکومت ختم ہوئی تو ان کے منصوبے ختم نہیں ہوئے، نواز شریف کے منصوبوں پر عمران خان جعلی تختیاں لگاتے رہے، کارکردگی اور منصوبوں کے بجائے حکومت جعلی خط لے آئی۔ ن لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ عمران خان نے چند دن اقتدار میں رہنے کیلئے آئین کو توڑ دیا، انہیں تحریک عدم اعتماد سے بھی گھر جانا تھا اور اسمبلی توڑنے سے بھی، انہوں نے اس لئے اسمبلی توڑی کہ انہیں پتہ تھا کہ کوئی بھی جماعت حکومت میں آگئی تو وہ مجھے نہیں چھوڑے گی، ان کیخلاف بڑے بڑے کرپشن اسکینڈلز ہیں یہ اقتدار سے باہر رہنا افورڈ نہیں کرسکتے، چار آمروں نے اتنے بدترین طریقے سے آئین نہیں تھوڑا جتنی بے شرمی سے آئین پاکستان پر حملہ عمران خان نے کیا،  یہ سب کچھ گرفتاری سے بچنے کیلئے کیا گیا، آئین توڑ کر آئین کا حوالہ دیتے ہیں۔ مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ آج سپریم کورٹ میں درخواست گزار نہ اپوزیشن ہے، نہ پی ڈی ایم نہ کوئی سیاسی جماعت ہے بلکہ درخواست گزار پاکستان کا آئین ہے، جس پر عمران خان نے خودکش حملہ کیا، رولنگ یہ کہہ رہی تھی کہ میں آئین کو نہیں مانتا، اسپیکر آئین کے تابع ہوتا ہے آئین اسپیکر کے تابع نہیں، اسپیکر غیر آئینی حکم دے تو کیا اسے استثنیٰ حاصل ہوگی، آئین کیخلاف حکم سنگین جرم ہے، اس کی سزا آرٹیکل 6 ہے، آئین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، عمران کو سزا نہیں دی گئی تو کوئی بھی آئین توڑ اور روندتا ہوا چلا جائے گا، اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ عمران خان عبرت کا نشان ہیں، کبھی احتجاج اور کبھی جشن کا اعلان کرتے ہیں، عمران خان اگلے الیکشن میں بطور غدار اور آئین توڑنے والے کا چہرہ لے کر جائیں گے، اگر آپ کو عدالت سے سزا نہ ملے تو سزا پاکستان کے عوام دیں گے، آخری بال تک مقابلہ کرنے کا دعویٰ کرنے والا تحریک عدم اعتماد سے پہلے اسمبلی توڑ کر بھاگ گیا، یہ وکٹ اٹھاکر نہیں میدان چھوڑ کر اور دم دبا کر بھاگا ہے۔ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم اليکشن سے بھاگنے والے نہيں، اليکشن سے تم بھاگو، لوگ تمہارا انڈوں اور ٹماٹروں سے استقبال کريں گے، اليکشن ميں ضرور جائيں گے، پہلے پاکستان کے آئين کا فيصلہ ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عثمان بزدار وزيراعلیٰ پنجاب نہيں تھے، فرح وزيراعلیٰ تھیں، راتوں رات پوليس کے حصار ميں فرح کو فرار کروايا گيا، ساری ٹرانسفر پوسٹنگ فرح کو کروڑوں کی رشوت دیکر ہوتی تھیں، اگر اس بات ميں سچائی نہيں تو فرح راتوں رات کيوں فرار ہوگئی، ان کا نام ای سی ایل میں ڈاليں، ان جيسے لوگوں کيلئے انٹرپول جیسی سہولت بھی موجود ہے، کل عمران خان نے کہا ٹرانسفر پوسٹنگ کرپشن نہيں ہوتی، ساری چيزيں قوم کے سامنے آنا شروع ہوگئی ہيں۔ مریم نواز کا کہنا ہے کہ سنا ہے آج گورنر ہاؤس اجلاس ميں پاکستان تحریک انصاف کے 54 ارکان شريک نہيں ہوئے، ڈرتے نہيں تو وزيراعلیٰ پنجاب کيلئے ووٹنگ کرائيں، اجلاس کيوں آگے کررہے ہيں، ہم تشدد پر يقين نہيں رکھتے، مگر يہ جیسی بات کريں گے ويسا جواب ملے گا۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں