امریکا کی جانب سےعراق سے فوج نکالنے کا خط سامنے آنے کے بعد امریکی وزیر دفاع نے تردید کر دی، جوائنٹ چیفس چیئر مین مارک ملی نے کہا کہ خط اصلی ہے مگرغلطی سے بھیج دیا گیا۔ عراق میں امریکی ٹاسک فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل ولیم سیلی نےعراقی جوائنٹ کمانڈ آپریشن کےسربراہ کو خط لکھ کر کہا تھا کہ امریکا ، عراق سے نکلنے کو تیار ہے ، امریکی و عراقی حکام نے خط کی تصدیق بھی کی تھی۔ بعد ازاں امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے عراق سے نکلنے کی تردید کرتے ہوئے کہاہےکہ عراق سے نکلنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، خط کواس وقت بھیجنےکا ارادہ نہیں تھا، سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک مکینزی نے غلطی کی۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے عراقی حکام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھاکہ اگر عراق چاہتا ہے کہ ہم عراق سے نکل جائیں تو ہمیں اخراجات ادا کرے۔ ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہاہےکہ ایرانی قوم کو دھمکیاں نہ دیں، 52کاحوالہ دینےوالے290یاد کھیں۔نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹالٹن برگ نے کہا کہ خطے سے متعلق ایرانی اقدامات پرتمام اتحادیوں کوتحفظات ہیں، یورپی یونین کی سربراہ ارسیلا فان دیئر لین نے کہاہےکہ بغداد و تہران سفارتی چینل استعمال کریں۔