وفاقی کابیبہ کے منگل 22 جون کو ہونے والے اجلاس میں موٹر ویز اور ہوائی اڈے گروی رکھنے کے پلان کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں 17 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں حکام کی جانب سے وزیراعظم کو اشیائے خور و نوش کی قیمتوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی ہماری اولین ترجیح ہے، کوششیں کر رہے ہیں کہ صورت حال بہتر ہو۔ غریب آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔ آج ہونے والے اجلاس میں اسلم خان کو پی آئی اے کا نیا چیئرمین تعینات کرنے کی منظوری جب کہ ممنوعہ اسلحہ کے لائسنس کے اجرا کا معاملہ مؤخر کیا گیا۔ کابینہ نے حکومتی اثاثوں کے عوض ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل اجارہ سکوک بانڈ جاری کرنے اور لکسمبرگ کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے ونڈ پاور منصوبے کے لیے منگوائی گئی کرینوں کی پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن کا معاملہ، اسلام آباد کے زون 4 میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی، فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کی جانب سے کارلٹن ہوٹل کراچی کی زمین کا استعمال، تجاوزات کے خلاف پبلک پراپرٹی بل 2021 ، سپریم کورٹ اسٹاف ہاوسنگ کالونی کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق جن شاہراؤں کو گروی رکھنے کی منظوری دی گئی ہے ان میں اسلام آباد ایکسپریس وے، اسلام آباد پشاور موٹروے ، پنڈی بھٹیاں لاہور سیکشن شامل ہیں، جب کہ ہوائی اڈوں میں لاہور اور ملتان انٹرنیشنل ائیرپورٹ شامل ہیں۔ کراچی ایئرپورٹ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں بھی موٹر ویز اور ایئرپورٹ گروی رکھنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ سال 2013 ءمیں حکومت نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو اسلامی بانڈز کی سیکیورٹی کے طور پر استعمال کیا اور اس کی بنیاد پر 182ارب کے مزید قرضے حاصل کیے۔ کراچی ایئر پورٹ کو صرف ایک بار ہی رہن نہیں رکھا بلکہ 2015ءمیں بھی اس ایئر پورٹ کے بدلے میں 117ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا۔ فروری 2016ءمیں بھی موجودہ حکومت نے اس عمارت کو رہن رکھ کر مقامی اور بین الاقوامی اداروں اور سرمایہ کاروں سے 2 بار قرضے حاصل کیے ۔ سال 2017 سال 2017 میں بھی حکومت نے اسلام آباد لاہور ایم ٹو موٹر وے کے اسلام آباد تا چکوال سیکشن کو غیر ملکی سرمایہ کاروں سے 1ارب ڈالر حاصل کرنے کیلئے رہن رکھا، جب کہ سال 2014ء کے دوران حکومت نے موٹر وے کا حافظ آباد تا لاہور سیکشن اسلامی بانڈز کے بدلے مزید 1ارب ڈالر لینے کیلئے استعمال کیا ۔ سال 2014 سال 2014 جون میں موجودہ حکومت نے فیصل آباد تا پنڈی بھٹیاں موٹر وے ایم تھری کو رہن رکھ کر 49ارب روپے حاصل کیے ۔ وزیر خزانہ کی رپورٹس کے مطابق یہ موٹر ویز اس سے قبل بھی قرضے لینے کیلئے رہن رکھی جا چکی ہیں جن میں پشاور تا فیصل آباد موٹر وے ، فیصل آبا دتا پنڈی بھٹیاں موٹر وے ، اسلام آباد تا پشاور موٹر وے اور اسلام آبا دتا لاہور موٹر وے شامل ہیں ۔ سال 2006 سال 2006 میں اس وقت کی حکومت نے صرف 6ارب روپے قرضہ لینے کیلئے بیشتر نیشنل ہائی ویز اور بعض موٹر ویز کو رہن رکھنے کا فیصلہ کیا جن میں اسلام آباد پشاور موٹر وے ایم ون ، فیصل آباد ملتان موٹر وے ایم فور ، اسلام آباد مری اور مظفر آباد ، جیکب آبا د بائی پاس ، ڈیرہ غازی خان تا راجن پور ہائی وے ، اوکاڑہ بائی پاس اور دیگر منصوبے سیکیورٹی پر رکھ دیے گئے ۔