رحیم یار خان: اے ٹی ایم کو منہ چڑانے والے شخص کی دورانِ تفتیش موت کے بعد ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام نے پولیس کی حراست کے دوران انتقال کرنے والے صلاح الدین کی موت کا نوٹس بھی لے لیا ہے۔ انہوں نے ایس ایچ او کو معطل کردیا اور معاملے کی تحقیقات کے لئے تفتیشی ٹیم تشکیل دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے دورانِ تفتیش ملزم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔جب کہ ملزم صلاح الدین کے والدین کا دعویٰ ہے کہ ان کا بیٹا ذہنی طور پر معذور تھا۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بیٹے پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہئیے۔اے ٹی ایم چور کی موت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی کئی سوالات اٹھا دئیے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی پولیس کی کارگردگی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔اور کہا جا رہا ہے کہ ملک کو لوٹنے والے بڑے بڑے چور تو آزاد پھر رہے ہیں اور ایک ایسا شخص جس کی ذہنی حالت پر بھی شبہ ہے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔صارفین نے متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ منہ چڑا کر اے ٹی ایم کارڈ چرانے والا ملزم صلاح الدین پولیس حراست میں چل بسا تھا۔ رحیم یار خان پولیسترجمان کے مطابق ملزم کی طبعیت اچانک خراب ہونے پر شیخ زید ہسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے موت کی تصدیق کی تھی۔ ملزم صلاح الدین دودن پہلے بجی بنک سے اے ٹی ایم کارڈ چرا رہا تھا کہ بنک منیجر نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا تھا ۔ملزم نے پہلے اپنے آپ کو گونگا ظاہر کیا بعد ازاں پولیس کے سامنے زبان کھولنے پر مجبور ہو گیا اور فیصل آباد.لاہورسمیت کئی شہروں میں اے ٹی ایم کارڈ چرانے میں ملوث پایا گیاتھا-ملزم کی دورانِ تفتیش بنائی گئی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ پولیس اہلکاروں سے سوال کرتا ہے کہ آپ لوگوں نے اتنا تشدد کرنا کہاں سے سیکھا ہے۔