اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایک لاکھ تک تنخواہ والوں پر ٹیکس لگنا میری غلطی ہے۔ میں آئی ایم ایف سے اپنی بات منوا نہیں سکا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے 13 صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس اور 1 لاکھ سمیت مختلف تنخواہ لینے والے ملازمین پر بھی ٹیکسز عائد کیے۔ مفتاح اسماعیل نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف نے شرحِ سود میں اضافے کا مطالبہ نہیں کیا۔ بیان میں وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک لاکھ روپے تک تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگنا میری غلطی ہے۔ میں آئی ایم ایف سے اپنی بات نہ منوا سکا۔ ہم 30 لاکھ دکانوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے جس سے 40 ارب روپے اکٹھے ہوں گے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے مہنگائی کے بوجھ تلے دبی عوام کو بری خبر سناتے ہوئے کہا کہ آئندہ 2 سے 3 ماہ تک مہنگائی کنٹرول نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے مختلف ٹیکسز پرمشتمل بجٹ کی منظوری گزشتہ روز دی۔ خیال رہے کہ بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت اسمبلی اجلاس میں مالی سال23-2022کےوفاقی بجٹ کی منظوری کثرتِ رائے سے دے دی گئی جس میں عوام پر ٹیکسز کا پہاڑ توڑ دیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں حکومت نے فنانس بل 2022 میں اہم ترامیم شامل کر دیں اور چھوٹے ری ٹیلرز کیلئے بجلی کے بلوں پر نظرثانی شدہ فکسڈ ٹیکس اسکیم بھی متعارف کرائی جس کے تحت ماہانہ 30 ہزار روپے بجلی کے بل پر 3000ٹیکس دینا ہوگا۔