پارٹی کے خلاف ووٹ شمار ہوگا یا نہیں؟ کیا منحرف ارکان تاحیات نااہل ہوں گے؟ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ آج آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کا بینچ 5 رکنی ججز پر مشتمل ہوگا۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظہرعالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل ہیں۔ گزشتہ 21 مارچ بروز پير کو پہلی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے دوٹوک الفاظ میں واضح کر دیا تھا کہ انہیں تحریک عدم اعتماد کیلئے اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے کے معاملے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ عدالت کے سامنے صرف بار کی درخواست اور آرٹیکل تریسٹھ اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس ہے۔ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو جلسوں سے روکنے کی درخواست پر پیر کی سماعت کا حکمنامہ جاری کیا تھا۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے اسپیکر کی جانب سے اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے کے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ عدالتی ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے وکیل 24 مارچ تک تحریری دلائل جمع کرائیں۔ اس سے زبانی دلائل جلد مکمل ہو سکیں گے۔ اس موقع پر عدالت نے اٹارنی جنرل کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ اٹارنی جنرل کی سیاسی جماعتوں کو ضلعی انتظامیہ سے مل کر جلسوں کے لئے جگہ کے تعین کی تجویز خوش آئند ہے، اٹارنی جنرل سیاسی جماعتوں کے وکلا کی ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کرائیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس پر سماعت اہم، وقت کی تنگی ہے۔ سماعت کے اختتام پر عدالت نے اٹارنی جنرل، سپریم کورٹ بار اور تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والی جماعتوں کو، نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔ گزشتہ سماعت میں عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوئی اتحادی جماعت مؤقف دینا چاہے تو وکیل کے ذریعے دے سکتی ہے، جب کہ اٹارنی جنرل کی اراکین کے اسمبلی جانے میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی یقین دہانی کا بھی تذکرہ کیا گیا۔