تازہ ترین

انسانی حقوق سے متعلق چھ نئے قوانین کا مسودہ منظوری کیلئے وزارت قانون کو بھیج دیا ہے ،وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری

انسانی-حقوق-سے-متعلق-چھ-نئے-قوانین-کا-مسودہ-منظوری-کیلئے-وزارت-قانون-کو-بھیج-دیا-ہے-،وفاقی-وزیر-انسانی-حقوق-شیریں-مزاری

فیصل آباد: انسانی حقوق سے متعلق چھ نئے قوانین کا مسودہ منظوری کیلئے وزارت قانون کو بھیج دیا گیا ہے جبکہ انسانی حقوق کمیشن کے آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس میں پاکستان بھر پور شرکت کرے گا۔ یہ بات انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔انہوں نے بتایا کہ یورپین یونین سے جی ایس پی پلس کی رعایت انسانی حقوق سمیت کئی دوسرے بین الاقوامی کنونشنز ،معاہدوں اور پروٹوکولز سے مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے حالات بہت بہتر ہیں مگر ہم عالمی سطح پر پوری طرح ان کی تشہیر نہیں کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپین یونین خاص طور پر دس معاملات پر مثبت پیش رفت چاہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ ہیومن رائٹس کمیشن کی میٹنگ سے قبل ہم تمام سٹیک ہولڈرز کو بلا کے اُس سے مشاورت کے بعد عملی اقدامات اٹھائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس سلسلہ میں ایک میٹنگ بلائی تھی جس میں انہیں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یورپین یونین سزائے موت کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کر رہی ہے لیکن ہم نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اس سزا کو زمینی حقائق کی وجہ سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔قصور کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات کو روکنے کیلئے بھی اُن کی وزارت نے کافی کام کیا ہے۔ اس سلسلہ میں تعلیمی اداروں میں ایک آگاہی مہم چلائی جائے گی جس میں بچوں کو گڈ اور بیڈ ٹچ کے بارے میں بتایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یورپین یونین کے اپنے قوانین ہیں لیکن ہم سے اُن کے قوانین کی پابندی کا مطالبہ جائز نہیں۔انہوں نے بتایا سوئزر لینڈ میں مسجد بنانے کی اجازت نہیں اسی طرح سکینڈے نوئین ممالک میں مسلمان خواتین کو اپنا لباس پہننے اور نقاب کرنے کی اجازت نہیں۔ وہاں پر مسلمان کیلئے اُن کے قوانین کی پابندی لازمی ہے جبکہ نیو پاکستان میں غیر مسلموں کیلئے الگ قوانین ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں اُن کی واحد وزارت ہے جہاں ٹرائس جینڈر کو اپنی شناخت خود طے کرنے کا حق حاصل ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ کا ایجنڈا بہت محدود ہوتا ہے ، اس لئے وہ اس قسم کے معاملات کو عالمی سطح پر پیش نہیں کرتا حالانکہ اس سے پاکستان کے بارے میں منفی تاثر کو زائل کرنے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ برسلز کی پرانی پارلیمنٹ میں گئی تھیں جہاں انہوں نے پاکستان کے مؤقف کو بھر پور انداز میں پیش کیا تھا۔ اب چونکہ نئی پارلیمنٹ آچکی ہے اب وہ دوبارہ وہاں جاکر انسانی حقوق کے بارے میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی وضاحت کریں گی ۔ نئے بلوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان میں بچوں پر تشدد کی ممانعت ، گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے بل بھی شامل ہیں۔خواتین کے حقوق کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس بارے میں پہلے سے ہی قوانین موجود ہیں۔ کئی ممالک میں مردوں اور عورتوں کی تنخواہوں میں فرق ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں ایسا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب خواتین زندگی کے ہر شعبے میں آگے آرہی ہیں جبکہ اب فائٹر پائلٹ کے طور پر بھی خواتین نے اپنی حیثیت کو منوایا ہے۔ انہوں نے خواتین سے امتیازی سلوک کو گھر اور سوسائٹی کا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ خواتین کیلئے خصوصی ہیلپ لائن 1099موجود ہے جہاں رابطہ کرنے پر خواتین کو ان کے ضلع میں وکیل کی سہولت مہیا کی جائے گی۔وومن ان ڈسٹریس اینڈ ڈی ٹینشن فنڈ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کو پچھلے ہفتے ہی آپریشنل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین کی مالی اور قانونی مدد کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی مسئلہ بن گیا ہے تاہم اُن کی وزارت اس کو سپر وائز کرے گی۔ پاکستان کے تشخص کو مجروح کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے بارے میں محترمہ شیریں مزاری نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر لوکل تنظیمیں ہیں ، ان کیلئے رجسٹریشن کیلئے پیشگی اپنا ایجنڈا بتانا ضروری قرار دے دیاگیا ہے اور ان کو ہماری اسلامی روایات کے خلاف کام کرنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ اس مسئلہ پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے جو بھی تنظیم رجسٹریشن کیلئے درخواست دیتی ہے اس کو تحریری طور پر رجسٹریشن نہ دینے کی اطلاع دی جائے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ استعداد کار بڑھانے کے سلسلہ میں یورپین یونین ہماری کافی مدد کر رہی ہے۔ 20سال کے طویل عرصہ بعد چائلڈ لیبر کے بارے میں سروے شروع کیا گیا ہے جو جون 2020میں مکمل ہو گا۔اس کے ذریعے ہمیں قابل اعتبار اعدادوشمار مل سکیں گے جن کی بنیاد پر آئندہ پالیسیاں تشکیل دی جا سکیں گی۔ بزنس اور ہیومن رائٹس پروگرام کے حوالے وفاقی وزیر نے بتایا کہ اسے یونائٹیڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت سٹیک ہولڈرز کی آگاہی کیلئے لاہور اور کراچی کے بعد فیصل آباد میں بھی سیمینار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بہت سی تجارتی مراعات ان قوانین سے منسلک ہیں، اس لئے ہمارے صنعتکاروں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اپنے قوانین خود تیار کرنے چاہیں جبکہ اُن کی وزارت اس سلسلہ میں وزارت کامرس، بورڈ آف انویسٹمنٹ اور چیمبر سے بھی مشاورت کرے گی۔اس سے قبل خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا بنیادی کام بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حکومتی ایوانوں تک پہنچانا اور ان کے حل کیلئے پالیسی سازی میں تاجروں اور صنعتکاروں کے نکتہ نظر کو مناسب جگہ دلانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی بجٹ کی تشکیل میں بھی فیصل آباد چیمبر نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہماری تجویزپر ہی گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکسٹائل سمیت 5 برآمدی شعبوں کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیاتھا جسے اب دوبارہ عائد کر دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تاجر گزشتہ 4ماہ سے پریشان ہیں اور وہ 28سے 29اکتوبر کو ہڑتال کر رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے مسائل سنے اور ان کو حل بھی کرے۔ فیصل آباد وومن چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی صدر محترمہ قراة العین نے بتایا کہ تیسری دنیا کے بیشتر ممالک میں خواتین کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے خاتمے کیلئے حکومت اور معاشرے کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی۔وومن چیمبر کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ ادارہ خواتین انٹر پرینوئرز کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے، اور اس سلسلہ میں پالیسی سازی میں بھی خواتین کو شامل کیا جائے۔ سوال وجواب کی طویل نشست ہوئی جس میں انجینئر رضوان اشرف، سید ضیاء علمدار حسین، عابد مسعود، کاشف ضیاء ، ڈاکٹر حبیب اسلم گابا، ڈاکٹر سجاد،چوہدری محمد بوٹااور بلقیس ریحانہ نے حصہ لیا۔ آخر میں سینئر نائب صدر ظفر اقبال سرور نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ رضوان اشرف اور وومن چیمبر کی صد ر محترمہ قراة العین نے وفاقی وزیر محترمہ شیریں مزاری کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں