پاکستان نے کہا ہے کہ امریکا افغانستان سے فوجیوں کے انخلا اور اپنی سب سے طویل جنگ ختم کرنے میں کامیاب ہو بھی جائے تو اسے افغانستان کی تعمیر نو سے منسلک رہنا چاہیئے۔ واشنگٹن میں امریکی سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کو خبردار کیا کہ ’دوبارہ افغانستان کو نظر انداز نہ کرے‘، جیسا کہ 1989 میں امریکا اور پاکستان کی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے دباؤ میں سوویت فوجوں کے انخلا کے بعد دیکھا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ ’80 کی دہائی کو نہ دہرایا جائے‘۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’انہیں (افغانستان سے) منسلک رہنا چاہیئے، لڑائی کے لیے نہیں بلکہ تعمیر نو کے لیے۔واضح رہے کہ 2001 میں نیویارک کے ٹوئن ٹاور پر ہوئے حملے کے بعد امریکا نے افغانستان پر چڑھائی کر کے طالبان حکومت کا خاتمہ کردیا تھا۔ تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے 12 ہزار امریکی فوجیوں کا انخلا چاہتے ہیں۔دوسری جانب طالبان نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا کے ساتھ ہونے والے حالیہ مذاکرات میں عارضی جنگ بندی کی پیشکش کی تا کہ امن معاہدے کی راہ ہموار ہوسکے۔واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے اس وقت امریکی دورے پر ہیں اور واشنگٹن پہنچنے سے قبل انہوں نے تہران اور ریاض کا دورہ بھی کیا تھا۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے دیکھا ہے کہ طالبان تشدد میں کمی چاہتے ہیں، ’وہ بے وقوف نہیں حقیقت پسند ہیں اور وہ بھی (اس جنگ سے) تھک گئے ہیں‘۔ وزیر خارجہ کی انڈر سیکریٹری دفاع سے ملاقات اس کے علاوہ واشنگٹن پہنچ کر وزیر خارجہ نے امریکی انڈر سیکریٹری دفاع جان رووڈ سے ملاقات کی جس میں امریکا اور پاکستان کے دفاعی تعاون کے مختلف پہلوؤں کے ساتھ ساتھ علاقائی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق انڈر سیکریٹری نے وزیر خارجہ کو دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے حوالے بریف کیا۔ وزیر خارجہ نے انڈر سیکریٹری کو جنوبی ایشیائی خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے کی گئی پاکستان کی متعدد کوششوں سے آگاہ کیا۔اس موقع پر وزیر خارجہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کا انتہائی اہم جز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام کی بحالی کے فیصلے کی انتہائی اہم دو طرفہ فوجی تعاون کی تجدید کے لیے پہلا خیر مقدمی قدم ہے۔ وزیر خارجہ نے انڈر سیکریٹری کو کشیدگی کے خاتمے کے لیے خطے کے ممالک کے اپنے حالیہ دوروں کے بارے میں آگاہ کیا اور کشیدگی کے خاتمے اور مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنے ہمسایے میں عدم استحکام کے خطرے کے حوالے سے گہری تشویش ہے اور امریکا ایران کے مابین کشیدگی کے پر امن حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔