وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا غیر اسلامی ہوگا، افغان قیادت مل کر چلے اور انسانی حقوق کا خیال رکھے، نئی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ اجتماعی ہوگا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں وزیرِ اعظم عمران خان نے افغانستان میں نئی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کیلئے چند نکات بھی بتائے۔ انہوں نے افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ مل کر چلیں اور انسانی حقوق کا احترام کریں۔ گزشتہ ہفتے طالبان نے سیکنڈری اسکولوں میں لڑکیوں کو نہیں جانے دیا تھا اور صرف لڑکوں اور مرد اساتذہ کو ہی داخلے کی اجازت دی تھی تاہم وزیراعظم عمران خان نے یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان لڑکیاں جلد ہی اسکولوں میں جاسکیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو ایسے دہشت گردوں کو پناہ دینے کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے جو پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ بی بی سی کے ورلڈ افیئرز ایڈیٹر جان سمپسن کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران عمران خان نے بتایا کہ انہوں (طالبان) نے اقتدار میں آنے کے بعد جو بیانات دیئے ہیں وہ بہت حوصلہ افزا ہیں، میرے خیال میں وہ خواتین کو اسکولوں میں جانے کی اجازت دے دیں گے، یہ خیال ہی اسلامی نہیں ہے کہ خواتین کو تعلیم نہیں دینی چاہئے، اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس حوالے کہا تھا کہ جتنا جلدی ممکن ہوسکا وہ (لڑکیان) کلاس رومز میں واپس آجائیں گی۔ پاکستان کی جانب سے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کئے جانے کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے بین الاقوامی برادری سے بار بار طالبان کو مزید وقت دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، پاکستان دیگر پڑوسی ریاستوں کے ساتھ مل کر اس بات پر فیصلہ کریگا کہ طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا جائے یا نہیں، تمام پڑوسی اکٹھے ہوں گے اور دیکھیں گے کہ وہ کس طرح آگے بڑھتے ہیں، انہیں (طالبان کو) تسلیم کرنا ہے یا نہیں یہ ایک اجتماعی فیصلہ ہوگا۔ عمران خان نے طالبان سے شمولیتی حکومت بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو ملک میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آج یا کل تمام دھڑوں کو شامل نہ کیا گیا تو خانہ جنگی ہوسکتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ ’ایک غیر مستحکم افغانستان اور دہشت گردوں کیلئے ایک مثالی جگہ‘ یہ پریشانی کی بات ہے۔