وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی صدر مملکت سے ملاقات میری اجازت سے ہوئی۔ اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ہمارے خاندان کو بدنام کرنے کی کوشش کی، میرے لیڈر نواز شریف کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، پاناما سے اقامہ نکلا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی میں میرے خلاف 2 سال تک تحقیقات ہوتی رہیں، جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے، 20 سال بھی گزر جائیں تو سچائی سامنے آجاتی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے دباؤ پر مجھ پر الزامات لگائے گئے، ان کے الزامات سے ملک کی جگ ہنسائی ہوئی، انہوں نے دنیا کو پیغام دینے کی کوشش کی کہ پاکستان کو امداد نہ دو حکمران کھاجائیں گے۔ میں نے اعلان کیا کہ میں ان کے خلاف عدالت میں جاؤں گا، ڈیلی میل نے غیر مشروط معافی مانگی، برطانوی اخبار کے مجھ پر الزامات کے بعد معافی بھی عیاں ہوگئی۔ سعودی علی عہد نے ملنے والی گھڑی پر وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے دوست ممالک کو ناراض کیا ، شہزادہ محمد بن سلمان نے گھڑی دے کر عمران نیازی کو نہیں پاکستان کے عوام کو عزت دی تھی، گھڑی عمران خان کی نہیں 22کروڑ عوام کی تھی،عمران خان نےتحفے میں ملی خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک شخص نے ہماری معیشت کو تباہ اور خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، دن رات جھوٹ بولا گیا جس کی مثال نہیں ملتی، عمران خان نے شوکت خانم کے نام پر پیسے لے کر سیاست میں استعمال کیے۔ اس نے خواتین کو بے گناہ گرفتار کروایا اور اپنی بہن کو این آر او دیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ریاست کو بچانے کیلئے سیاست کو قربان کیا، ملک بچانے کیلئے ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے، جب حکومت میں آئے تو ائی ایم ایف کے سامنے ایڑیاں رگڑیں، سخت شرائط کے بعد آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ دینے کیلئے راضی ہوا، مخلوط حکومت نے پوری کوشش کے بعد ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کی پوری کوشش تھی کہ ملک سری لنکا بن جائے، پاکستان دیوالیہ ہونے کیلئے معرض وجود میں نہیں آیا، ہر روز ملک کے ڈیفالٹ ہونے کاشوشہ چھوڑا جاتا ہے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا، عمران خان نے ملک کو جو نقصان پہنچایا اس کا قوم کو جواب دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عمران نیازی نے قوم کے ساتھ 190ملین پاونڈز کا فراڈ کیا، کابینہ نے کاغذات دیکھے بغیر منظوری دے دی۔ کابینہ کے اجلاس میں بند لفافہ کھولا نہیں گیا، دو تین وزرا نے اس پر اعتراض بھی کیا۔ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ پر کی جانے والی تنقید کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ باجوہ صاحب ریٹائر ہوگئے ہیں، انہیں چین سے زندگی گزارنے دیں، نئے آرمی چیف پروفیشنل ہیں، امید ہے ملک کی خدمت کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صدر مملکت سے وزیر خزانہ کی ملاقات میری اجازت سےہوئی، صدر مملکت نے ملاقات کی خواہش ظاہرکی تھی، ملک میں استحکام کیلئے ایک نہیں 100 قدم آگے بڑھ سکتے ہیں، یہ شخص احسان فراموش اور انا پرست ہے، احسان فراموش شخص سے کیا مذاکرات کیے جائیں؟۔