اسرائیلی فوج نے غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر دھاوا بول کر کشتیوں میں سوار 450 سے زیادہ افراد گرفتار کرلیے۔
فلوٹیلا کے قافلے میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد ، سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے، نکوسی زویلیولیلی سمیت 500 کے قریب افراد سوار تھے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کے قافلے میں شامل 42 کشتیوں کو اسرائیلی بحریہ نے تحویل میں لیا جبکہ کشتیوں میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ صیہونی فوج نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست وڈیو نشریات جام کردیں۔
منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی بحری افواج نے تازہ کارروائی میں گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتی ' آلکاتالا ' کو بھی تحویل میں لے لیا اور اس کشتی میں سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی قبضے میں لی گئی کشتیاں اشدود بندرگاہ پہنچ گئیں جہاں سے کشتیوں پر سوار سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے مطابق ان کے قافلے میں شامل ایک کشتی 'میرینیٹ' اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ صمود فلوٹیلا کے قافلے میں شامل عرب صحافی حسن مسعود نے بھی سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ ایک کشتی 'میکینو' غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہو گئی۔
عالمی فلوٹیلا پر فوجی دھاوے پر اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ نیتن یاہو نے امدادی کشتیوں کے خلاف کارروائی پر اسرائیلی فوج کو شاباش دی ہے۔
دوسری جانب صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف یورپ سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے آج بھی جاری ہیں۔ برطانیہ، اٹلی ، فرانس، اسپین، یونان، ارجنٹینا، کولمبیا اور یمن سمیت دیگر ممالک میں فلسطین کے حامی مظاہرین سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔
مظاہروں کے دوران متعدد شہروں میں ٹریفک بند کر دی گئی جبکہ بعض مقامات پر مظاہرین نے دکانوں اور ریستورانوں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
یاد رہے کہ یہ فلوٹیلا 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا تاہم راستے میں مزید ملکوں سے قافلے شامل ہوتے گئے۔
اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی سمندری حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر جہازوں کو تحویل میں لینا شروع کیا۔