تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا، حسن علی، سلمان مرزا اور فہیم اشرف دبئی سے لاہور پہنچ گئے۔
پاکستانی کرکٹرز کا لاہور ایئرپورٹ پر ان کے دوستوں اور اہل خانہ نے استقبال کیا۔
دوسری جانب سابق اسپیڈ اسٹار شعیب اختر کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے بورڈ کو ایسے ہی ریلو کٹے چاہیے، تگڑے کھلاڑی نہیں۔
پروگرام ’خبر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر شعیب اختر نے کہا کہ ایشیا کپ میں ٹی مکا کمبینیشن ٹھیک نہیں تھا، جب تک پکے آل راؤنڈر، پکے بولرز نہیں کھلائیں گے یہی صورتحال رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا ٹاپ آرڈر آؤٹ ہوگیا مگر مڈل آرڈر نے پرفارم کیا، بابراعظم اور رضوان کو پہلے نکالا اب بلانے پر بحث ہوتی رہے گی، ہمارے ہاں اسٹرائیک ریٹ کا مسئلہ 15 سال سے ہے۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ ہمارا ڈومیسٹک اسٹرکچر تباہ و برباد ہوچکا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں کوئی ڈائریکشن نہیں، گراس روٹ لیول نہیں، دوسرے ممالک نے کرکٹرز پر انویسٹ کیا ہے مینجمنٹ پر نہیں، 2022 میں بھی یہی باتیں کررہے تھے آج پھر وہی باتیں کررہے ہیں۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا ہم فاسٹ بولنگ کو انجوائے کرتے تھے، کبھی ہم نئے ٹیلنٹ کو انجوائے کرتے تھے جیت جاتے تھے، اب ہمیں ایسے نوجوان کرکٹرز چاہیے جو ہاں میں ہاں ملائیں، جس کی خود ٹیم میں جگہ نہیں بن رہی تو وہ کیا اسٹار بنائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں سابق کرکٹر نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فیصلہ کیا تھا پی سی بی نہیں جاؤں گا کیونکہ بورڈ میں جو بھی جاتا ہے بدنام ہوکر ہی باہر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹ کرکٹ ختم کردی گئی، بنیادی کرکٹ ڈومیسٹک روک دی گئی، جب ہماری بنیادی ہی کرکٹ ہی نہیں ہوگی تو اسٹار کرکٹرز کہاں سے آئیں گے، شاہین آفریدی کی لائن اس لیے نہیں کہ سیزن کھیلا نہیں ہے۔
شعیب اختر نے مزید کہا کہ محسن نقوی کے پاس اختیار ہے وہ بہت کچھ درست کرسکتے ہیں، پیسہ بھی اور موقع بھی ہے پورے اسٹرکچر کو درست کردیں۔