خبر رساں ادارے اے یف پی کے مطابق حماس کے تازہ جوابی بیان پر اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ حماس اعلامیہ سے یقینی طور پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیرپا امن کے لیے تیار ہے۔ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے۔
امریکی صدرٹرمپ نے اسرائیل پر زور دیا کہ غزہ میں بمباری فوری طور پر روک دینی جائے تاکہ یرغمالیوں کو بحفاظت اور جلد باہر نکالا جاسکے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر جاری ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش صرف غزہ کیلئے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کیلئے ہے۔
واضح رہے کہ اس بیان سے چند گھنٹے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے صدر ٹرمپ کے جنگ بندی مجوزہ منصوبے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے باضابطہ اعلامیے میں کہا تھا کہ غزہ کا انتظام غیرجانبدار ٹیکنو کریٹس کو دینے کیلئے تیار ہیں، نئی انتظامیہ قومی اتفاق رائے سے قائم ہونی چاہیے۔
الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب صدر ٹرمپ کے منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کو جمع کرا دیا ہے۔ جس میں حماس نے مطالبہ کیا کہ نئی انتظامیہ کو عرب و اسلامی حمایت بھی حاصل ہونی چاہیے، اسرائیلی قیدی زندہ و مردہ کے تبادلے کے لیے مناسب صورتحال فراہم کی جائے، ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات پر تیار ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ اگر حماس نے اسے رد کیا تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔