عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق صمود فلوٹیلا کے 2 جہازوں پر حملے کی اطلاعات ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا کے ایک جہاز کے تمام ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔
فلوٹیلا انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کئی جہازوں کے انٹرنیٹ کو اسرائیلی بحری فوج نے بلاک کردیا ہے، اسرائیلی بحریہ کی جانب سے فلوٹیلا کی کشتیوں میں سوار لوگوں کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
ریڈکراس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں شدت کے باعث ریڈ کراس نے غزہ سٹی میں آپریشن معطل کردیا، ریڈ کراس کے عملے کو غزہ کے جنوبی حصے میں منتقل کردیا گیا۔
غزہ سٹی میں موجود ہزاروں افراد سنگین حالات کا سامنا کر رہے ہیں، غزہ سٹی میں فلسطینی ریڈ کریسنٹ اور سول ڈیفنس مسلسل امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
منتظمین نے بھی گلوبل صمود فلوٹیلا سے رابطہ منقطع ہونے کی تصدیق کردی، جبکہ گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل کچھ جہازوں سے لائیو نشریات بھی بند ہوچکی ہیں۔
غزہ کیلئے بحیرہ روم پہنچنے والے گلوبل صمود فلوٹیلامیں 45 کشتیاں شامل ہیں، قافلے میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ چارٹر کے مطابق کھلے سمندر میں انسانی ہمدردی کیلئے موجود جہازوں کو مکمل آزادی حاصل ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے ذریعے بتایا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے صمود فلوٹیلا انتظامیہ سے رابطہ کرکے انہیں کشتیوں کا رخ تبدیل کرنے کا کہا ہے۔
اسرائیل نے فلوٹیلا کو آگاہ کیا کہ وہ جنگی علاقے کی جانب بڑھنے سے گریز کریں اور قانون کی خلاف ورزی نہ کریں۔ اسرائیل نے ایک بار پھر اس بات کی پیشکش کی ہے کہ ان کی کسی بھی قسم کی امداد کو محفوظ راستے سے غزہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ 20سے زائد اسرائیلی جنگی جہازوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو گھیر لیا، اسرائیلی بحریہ نے کشتی ’’الما‘‘ اور ’’سائرس‘‘ کو روک لیا فلوٹیلامیں46ممالک سے تقریباً500افراد شامل ہیں۔
گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل خاتون کارکن رووس یکما نے آخری ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اسرائیلی بحریہ کے جہازوں نے گھیرے میں لے لیا ہے۔
رووس یکما نے بتایا کہ ہمارے جہازوں پر جلد اسرائیلی فورسز داخل ہو جائیں گی، ہمیں اغوا کرکے اسرائیل لے جایا جائے گا، شاید گلوبل صمود فلوٹیلا کے یہ آخری لمحات ہیں۔