تازہ ترین

ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے لیے مجوزہ جنگ بندی منصوبہ پیش کر دیا

Donald Trump presents proposed ceasefire plan for Gaza

صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ان کی جانب سے مثبت ردعمل آئے گا، تاہم اگر حماس نے اس امن منصوبے کو مسترد کیا تو اسرائیل کو حماس کے خاتمے کے لیے امریکی حمایت مکمل طور پر حاصل ہوگی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ صدر ٹرمپ نے اس موقع کو مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے "تاریخی دن" قرار دیا اور کہا کہ خطے میں استحکام اور امن کے قیام کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا اور فریقین ایک ایسے معاہدے کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں جو غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اس منصوبے کو کئی عرب اور مسلم رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے، جن میں ترکی اور انڈونیشیا کے صدور، پاکستان کے وزیراعظم اور ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار شامل ہیں جنہیں "فیلڈ مارشل" کے طور پر بیان کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ان کا امن منصوبہ قبول کر لیا ہے اور ایران سے متعلق بھی ایک علیحدہ معاہدہ طے پایا ہے۔ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکا خطے میں امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے۔

حماس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ان کی جانب سے مثبت ردعمل آئے گا، تاہم اگر حماس نے اس امن منصوبے کو مسترد کیا تو اسرائیل کو حماس کے خاتمے کے لیے امریکی حمایت مکمل طور پر حاصل ہوگی۔

پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر بھی اس امن منصوبے کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں، اور مزید عالمی شخصیات آئندہ دنوں میں اس عمل میں شامل ہوں گی۔ یہ اعلان مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی علامت ہے اور ایک ممکنہ سفارتی پیش رفت کی امید پیدا کرتا ہے، تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ فلسطینی دھڑے اور دیگر متعلقہ فریق اس منصوبے پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانےوالی خبریں